انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
کھجور کی سی ہے کہ خوشبو کچھ نہیں لیکن مزہ میٹھا ہوتا ہے اور جو منافق قرآن شریف نہ پڑھے اُس کی مثال حنظل کے پھل کی سی ہے کہ مزہ کڑوا اور خوشبو کچھ نہیں اور جو منافق قرآن شریف پڑھتا ہےاس کی مثال خوشبودار پھول کی ہے کہ خوشبو عُمدہ اور اور مزہ کڑوا۔(بخاری:5427) (5)قرآن کریم کی تلاوت میں ہر حرف کے بدلے دس نیکی : حضرت عبد اللہ بن مسعودنے حضورﷺکا یہ اِرشاد نقل کیاہے:”مَنْ قَرَأَ حَرْفًا مِنْ كِتَابِ اللَّهِ فَلَهُ بِهِ حَسَنَةٌ، وَالْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، لَاأَقُولُ:الٰم حَرْفٌ وَلٰكِنْ أَلِفٌ حَرْفٌ وَلَامٌ حَرْفٌ وَمِيمٌ حَرْفٌ“ جوشخص کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھے اس کیلئےاس حرف کے بدلےایک نیکی ہےاور ایک نیکی کا اَجر دس نیکی کے برابر ملتا ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ سارا ”الٰمٰ“ ایک حرف ہے، بلکہ الف ایک حرف ،لام ایک حرف اور میم ایک حرف ہے۔(ترمذی: 2910) (6)قرآن کریم کی تلاوت دلوں کی صفائی کا بہترین ذریعہ ہے : حضرت عبد اللہ بن عمرنبی کریمﷺکا اِرشاد نقل فرماتے ہیں :”إِنَّ هَذِهِ الْقُلُوبَ تَصْدَأُ،كَمَا يَصْدَأُ الْحَدِيدُ إِذَا أَصَابَهُ الْمَاءُ“ بیشک دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہےجیسا کہ لوہے کو پانی لگنے سے زنگ لگتا ہے ، پوچھا گیا کہ یا رسول اللہ! اُس کی صفائی کی کیا صورت ہے ؟آپ ﷺنے فرمایا :”كَثْرَةُ ذِكْرِ الْمَوْتِ وَتِلَاوَةُ الْقُرْآنِ“