انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
حصول کے ساتھ ساتھ لوگوں میں نصرتِ باہمی اور ایک دوسرے کے دُکھ درد کو محسوس کرنے کا جذبہ بھی پیدا ہوسکے ۔ اِفطاری کرانے کے چند آداب: (1)اِفطاری کرانے کے لئے ضروری نہیں کہ مکمل اِفطاری کا پر تکلّف انتظام کیا جائے بلکہ حدیث کے مطابق ایک کھجور ، ایک پانی یا لَسّی یا شربت کا گھونٹ ، یا ایک روٹی کا ٹکڑا یا لقمہ کھلانے والے کو بھی افطاری کرانے کے تمام فضائل حاصل ہوں گے۔ چنانچہ نبی کریمﷺ نے جب کسی روزہ دار کو اِفطار کرانے کے فضائل بیان کیے تو حضرات صحابہ کرامنے آپﷺ سے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ! ہم میں سے ہر شخص کے پاس اتنی وسعت نہیں ہوتی کہ کسی روزہ دار کو اِفطار کرادے تو وہ کیسے یہ فضیلت حاصل کرسکتا ہے ؟ آپ ﷺنے اِرشاد فرمایا : یہ ثواب اللہ تعالیٰ اُس کو بھی عطاء فرمادیں گے جو ایک گھونٹ لَسّی پلاکر ہی کسی روزہ دار کو اِفطار کرادے یا ایک کھجور ہی سے اِفطار کرادے ، یا ایک گھونٹ پانی پلادے۔(شعب الایمان : 3336) ایک روایت میں ہے آپ ﷺنے فرمایا : روٹی کا ایک لقمہ یا روٹی کا اک ٹکڑا بھی کھلا دیناکافی ہے۔(شعب الایمان :3669) (2)اِفطاری کرانے میں اِسراف و فضول خرچی سے گریز کرنا چاہیئے ، ایسا نہ ہو کہ بہت سی کھانے پینے کی چیزیں پھینکنا پڑ جائیں ،جیساکہ عموماً دیکھنے میں آتا ہے ۔ (3)اِفطاری کرانے میں نام و نموداور شہرت پسندی سے بہر صورت بچنا چاہیئے ،کیونکہ یہ اِفطاری کرانے کے عظیم اجر کو ضائع کردینے کے مترادف ہے،جیساکہ عموماً دیکھنے میں