انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
روزہ کا کفارہ اور اس کی چند وضاحتیں : (1)روزے کا کفارہ یہ ہے کہ دوماہ کے لگاتار روزے رکھے،اگر اِس کی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلائے یا ہر مسکین کو صدقہ فطر کی مقدارکے برابر غلہ یا اس کی قیمت دے۔(2)کفارہ صرف رمضان کا روزہ توڑنے پر لازم آتا ہے،نفل یا قضا روزہ توڑنے کا کوئی کفارہ نہیں ہوتا،البتہ قضاء لازم ہوتی ہے۔(3) اگر میاں بیوی نے روزہ کی حالت میں صحبت کی تو دونوں پر الگ الگ کفارہ لازم ہوگا،ایک کفارہ دونوں کیلئے کافی نہ ہوگا۔(4) ایک رمضان کے اگر کئی روزے توڑنے کا کفارہ لازم ہوا تو ایک کفارہ ادا کرنے سے اُن سب روزوں کی طرف سے کفارہ ادا ہو جائے گا، ہاں!اگر دورمضان کے روزوں کا کفارہ لازم ہوا ہے تو وہ الگ الگ دینے سے ہی ادا ہوگا۔(5)دو مہینے مسلسل روزہ رکھنا ضروری ہے، درمیان میں ایک دن کا بھی ناغہ ہوجائے تو کفارہ صحیح نہ ہوگا ،از سرِ نَو روزے رکھنا ضروری ہوگا ۔ ہاں ! اگر درمیان میں حیض کے ایام آجائیں تو اُس سے روزوں کے تسلسل میں فرق نہیں پڑتا ، پاک ہونے کے فوراً بعد روزے شروع کردے اور ساٹھ روزے مکمل کرے ۔لیکن درمیان میں نفاس کے ایام آجائیں ، یا بیماری ، سفر ، عیدین اور ایامِ تشریق کی وجہ سے اگر روزے چھوٹ جائیں یا ساٹھ روزوں کے درمیان میں ہی دوسرا رمضان آجائے تو تسلسل ٹوٹ جائے گا اور از سرِ نَو روزے رکھنا ضروری ہوگا ۔(تسہیل بہشتی زیور) روزہ کا کفارہ لازم ہونے کی شرائط : روزہ کا کفارہ لازم ہونے کی مندرجہ ذیل شرائط ہیں: