انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
بیشک شبِ قدر میں زمین پر(آسمان سے اترنے والے) فرشتوں کی تعداد کنکروں کی تعداد سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔(مسند احمد :10734) حضرت شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عُثمانی صاحب مدّظلہ العالی لکھتے ہیں : فرشتوں کے اُترنے کے دو مقصد ہوتے ہیں : ایک مقصد تویہ ہوتا ہے کہ اُ س رات جو لوگ عبادت میں مشغول ہوتے ہیں ، فرشتے اُن کے حق میں رحمت کی دعاء کرتے ہیں اور دوسرا مقصد آیتِ کریمہ میں یہ بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اُس رات میں سال بھر کے تقدیر کے فیصلے فرشتوں کے حوالے فرمادیتے ہیں تاکہ وہ اپنے اپنے وقت پر اُن کی تعمیل کرتے رہیں ۔(آسان ترجمہ قرآن) (4)فرشتے سلام و مُصافحہ کرتےہیں اور دُعاؤں پر آمین کہتے ہیں: حضرت ابن عباسسے نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد مَروی ہے :”إِذَا كَانَتْ لَيْلَةُ الْقَدْرِ يَأْمُرُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَامُ، فَيَهْبِطُ فِي كَبْكَبَةٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ إِلَى الْأَرْضِ وَمَعَهُمْ لِوَاءٌ أَخْضَرُ، فَيُرْكِزُ اللِّوَاءَ عَلَى ظَهْرِ الْكَعْبَةِ، وَلَهُ مِائَةُ جَنَاحٍ مِنْهَا جَنَاحَانِ لَا يَنْشُرُهُما إِلَّا فِي تِلْكَ اللَّيْلَةِ، فَيَنْشُرُهُما فِي تِلْكَ اللَّيْلَةِ فَيُجَاوِزُ الْمَشْرِقَ إِلَى الْمَغْرِبِ، فَيَبُثُّ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ الْمَلَائِكَةَ فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ فَيُسَلِّمُونَ عَلَى كُلِّ قَائِمٍ، وَقَاعِدٍ، وَمُصَلٍّ وَذَاكِرٍ يُصَافِحُونَهُمْ، وَيُؤَمِّنُونَ عَلَى دُعَائِهِمْ حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ“ جب شبِ قدر ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ حضرت جبریلکو حکم دیتے ہیں، وہ فرشتوں کے ایک بڑے لشکر کے ساتھ زمین پر اُترتے ہیں ، اُن کے ساتھ ایک سبز جھنڈا ہوتا ہےجس کو کعبہ کے اوپر نصب کرتے ہیں ،حضرت جبریلکے 100 پَر ہیں جن