انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
پیاس ختم ہوگئی،رَگیں تَر ہوگئیں اور اِن شاء اللہ اَجر ثابت ہوگیا ۔(ابوداؤد:2357) اِفطاری میں پائی جانے والی چند عمومی کوتاہیاں: اِفطاری کے بارے میں مندرجہ ذیل چند کوتاہیاں ایسی ہیں جو عموماً لوگوں میں بکثرت دیکھنے میں آتی ہیں ، ان سے بچنے کا اہتمام کرنا چاہیئے: (1)دیکھا یہ جاتا ہےکہ لوگ اِفطاری کے قیمتی وقت کو خریداری اور تیاری میں صَرف کردیتے ہیں، جس کی وجہ سے بھاگتے دوڑتے اِفطاری ہوتی ہے۔(2)بعض لوگ اِفطاری کاوقت ہوجانے کے بعد بلاضرورت تاخیر کرتے ہیں جو درست نہیں(3)کچھ لوگ جلد بازی میں وقت سے پہلے ہی اِفطاری کرلیتے ہیں ،اُن کا عمل بھی درست نہیں ، بلکہ ان کی کوتاہی تاخیر کرنے والوں سے بھی بڑی ہے ، اِس لئے کہ اِس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ،جس کی وجہ سے دن بھر کی محنت پر پانی پھرجاتا ہے۔(4)اِفطاری میں بعض حضرات اِسراف اور فضول خرچی کے مرتکب ہوتے ہیں،یعنی اپنی حیثیت و ضرورت سے زیادہ کا اہتمام کرتے ہیں جس کی وجہ سےاکثر یہ منظر دیکھنے میں آتا ہےکہ کھانے پینے کی قیمتی ،مہنگی اور بیش بہا اشیاء ضائع ہوکرکوڑا کرکٹ کی نذر ہوکر پھینک دی جاتی ہیں جو یقیناً رزق کی بڑی ناقدری ہے، اِس سے رزق چھن جانے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ (5)بعض لوگ اچھی طرح پیٹ بھر کر اور سکون سے اِفطاری کرنے کی وجہ سے جماعت ہی کو ترک بیٹھتے ہیں اور گھروں میں نماز پڑھ لیتے ہیں جو کسی طرح درست نہیں،مساجد میں عموما اِفطاری کےدس پندرہ منٹ کے بعد نماز ہوتی ہےجو روزہ کھولنے اور اِفطاری کرنے کیلئے کافی وقت ہوتا ہے،لہٰذا اِس کوتاہی سے بچنا چاہیئے۔