انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
وضو سے زیادہ دیر نہ لگے تو قضاءِ حاجت کیلئے نکلنے کے بعدقضاءِ حاجت سے فارغ ہوکر غسل کرنے کی اِجازت ہے،اِس کی صورت یہ ہوسکتی ہےکہ مسجد ہی میں کپڑے اُتار کر صرف لُنگی میں میں چلا جائے اور نل کھول کر بدن پر پانی بہاکر نکل آئے، نہ صابون لگائے اور نہ زیادہ مَلے، اِس طرح صفائی ستھرائی تو نہ ہوگی لیکن ٹھنڈک حاصل ہوجائے گی اور اگر مسجد کی جانب چلتے چلتے تولیہ سے بدن رگڑلے تو کسی حد تک صفائی کا فائدہ بھی حاصل ہوجائے گا۔(احسن الفتاویٰ:4/515)(فتاویٰ زکریا:3/330)(محمودیہ:10/243) (9)جمعہ کےغسل کیلئے نکلنا درست ہے یا نہیں،اِس بارے میں اکابر سے جائز اور ناجائز دونوں طرح کے اَقوال منقول ہیں، البتہ بہتر یہ معلوم ہوتا ہےکہ غسلِ تبرید کی طرح مستقل طور پر نہ نکلا جائے بلکہ قضاءِ حاجت کیلئے نکل کرضمناًغسلِ مسنون بھی کرلےتو جائز ہے۔(فتاویٰ دار العلوم زکریا:3/334)(محمودیہ:10/243) فائدہ:غسلِ جنابت کے علاوہ جو ٹھنڈک اور جمعہ کیلئے ضمنی طور پر غسل کیا جاتا ہے اُس کے بارے میں بھی اِحتیاط یہی ہے کہ اس سے اِجتناب کیا جائے ،چنانچہ حضرت شیخ الاِسلام مفتی محمد تقی عُثمانی دامت برکاتہم العالیہ نے رِسالہ ”اَحکامِ اِعتکاف“کے آخر میں ضمیمے کے اندر اِس کی مفصّل تحقیق ذکر فرمائی ہے ۔(احکامِ اِعتکاف:61 تا 65) (6).....چھٹی بات:عورت کے اِعتکاف کے اہم مسائل : (1)عورت کیلئے اِعتکاف کرنا درست ہے اور اس کا طریقہ یہ ہےکہ گھر میں نماز کیلئے مخصوص کردہ جگہ میں دس دن کے اعتکافِ مسنون کی نیت کرکے بیٹھ جائے اور وہاں سے بغیر کسی شرعی حاجت کےنہ نکلے۔(ہندیہ:1/211)