انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
کو لیلۃ القدر اِس لئے کہا گیا ہےکیونکہ جس آدمی کی اس سے پہلے اپنی بے عملی کی وجہ سے کوئی قدر و قیمت نہ تھی ، اس رات میں توبہ و اِستغفار اور عبادت کے ذریعہ وہ صاحبِ قدر اور صاحبِ شرَف بن جاتا ہے۔(معارف القرآن : 8/791) (7)شبِ قدر کا سلامتی والا ہونا : شبِ قدر کی ایک فضیلت یہ ہے کہ یہ رات سراپا سلامتی اور اَمن کی رات ہے،چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اِس عظیم و بابرکت رات کی ایک فضیلت یہ بھی ذکر فرمائی ہے:﴿سَلَامٌ هِيَ حَتَّى مَطْلَعِ الْفَجْرِ﴾ وہ رات سراپا سلامتی ہے۔(آسان ترجمہ قرآن) علّامہ قرطبینے سلامتی والی رات ہونے کے کئی مطلب بیان کیے ہیں: 1…شبِ قدر سراپا سلامتی ہے ، اُس میں شر نام کی کوئی چیز نہیں ۔ 2…اللہ تعالیٰ اِس رات میں صرف سلامتی ہی کا فیصلہ فرماتے ہیں ، بخلاف دوسری راتوں کے کیونکہ اُن میں مصائب و آلام کے فیصلے بھی فرماتے ہیں ۔ 3…شبِ قدر شیطان کے تصرّف اور اثر انداز ہونے سے محفوظ اور سالم ہوتی ہے۔ 4…سلام سے مراد یہ ہے کہ فرشتوں کی جانب سے اہلِ ایمان پر سلام ہوتا رہتا ہے اور وہ ایمان والوں کو ساری رات سلام کرتے رہتے ہیں ۔ 5…سلام سے فرشتوں کا ایک دوسرے کو سلام کرنا مراد ہے۔ 6…سلامتی سے مراد خیر وبھلائی ہے،یعنی یہ عظیم اور بابرکت رات صبح صادق کے طلوع ہونے تک سراپا اللہ تعالیٰ کی جانب سے بندوں کیلئے خیر و بھلائی پر مشتمل ہوتی ہے۔(تفسیر قرطبی:20/134)