انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
بات کی واضح دلیل ہیں کہ سحری صرف پیٹ بھرنے کا نام نہیں بلکہ اس میں عبادت کا اَجر و ثواب بھی رکھا گیا ہے ۔ سحری کے آداب : 1……سحری کھانا مستحب ہے ، اِس کوبالکلیہ ترک کرنے سے بچنا چاہیئے ، کچھ کھانے پینے کو جی نہ چاہ رہا ہوجیساکہ بعض لوگوں سے اس وقت میں کھایا نہیں جاتا یا رمضان کے ابتدائی روزوں میں عادت نہ ہونے کی وجہ سے طبیعت نہیں ہوتی تب بھی کچھ نہ کچھ کھجوریں یا کم ازکم پانی کا ایک گھونٹ ہی سحری کی نیت سے پی لینا چاہیئے ، یہ مستحب ہے ،ماقبل کئی احادیث میں اس کی ترغیب اورتاکید گزرچکی ہے۔ 2……سحری میں کوئی چیز بھی کھائی جاسکتی ہے ،اور اُس کے ساتھ اگر کچھ کھجوریں بھی کھالی جائیں تو بہت بہتر ہے ، نبی کریمﷺنے اسے پسند فرمایا ہے اور اسے بہترین سحری قرار دیا ہے، چنانچہ اِرشادِ نبوی ہے:”نِعْمَ سَحُورُ الْمُؤْمِنِ التَّمْرُ“ مؤمن کی بہترین سحری کھجور ہے۔(ابوداؤد:2345) 3……سحری کو آخری وقت میں تاخیر سے کھانا چاہیئے ، کیونکہ سحری میں تاخیر کو پسند کیا گیا ہے ، حضرت ابوذر فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے اِرشاد فرمایا:”لَا تَزَالُ أُمَّتِي بِخَيْرٍ مَا عَجَّلُوا الْإِفْطَارَ وَأَخَّرُوا السُّحُورَ“ میری اُمت اُس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک وہ اِفطار کو جلد اور سحری کو تاخیر سے کریں گے۔(مسند احمد :21312)