انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
اِس سے معلوم ہوا کہ بعض لوگ رات ہی کو دیر سے کھانا وغیرہ کھاکر جو سحری کی نیت کرلیتے ہیں اور صبح اُٹھ کر بالکل سحری نہیں کرتے،اُن کا یہ عمل پسندیدہ نہیں ۔ 4………سحری کا وقت صبح صادق تک ہے ، خواہ وہ سحری سونے سے پہلے کی جائے یا بعد میں،البتہ رات کے چھٹے حصےیعنی آخری پہر میں سحری کرنا مستحب اور پسندیدہ ہے اور اتنی زیادہ تاخیر کے ساتھ سحری کرنا کہ سحری کا وقت نکلنے میں ہی شک ہونے لگ جائے،یہ مکروہ ہے ۔(عالمگیری : 1/200) سحری کی چند عُمومی کوتاہیاں : (1)بعض لوگ سحری کرتے ہی نہیں ،اُن کا یہ عمل صحیح نہیں ،کچھ نہ کچھ کھالینا چاہیئے ، اگرچہ ایک کھجور یا پانی کا ایک گھونٹ ہی کیوں نہ ہو ۔ (2)بعض لوگ رات ہی کو سحری کی نیت سے کھانا کھاکر سوجاتے ہیں جو اگرچہ جائز ہے لیکن پسندیدہ نہیں اس لیے کہ نبی کریم ﷺ نے سحری دیر سے کھانے کو خیر کا باعث قرار دیا ہے ۔ (3)بعض لوگ سحری اتنی تاخیر سے کرتے ہیں کہ وقت ہی نکل جاتا ہے یا اُس میں شک پیدا ہوجاتا ہے ،یہ درست نہیں ،کیونکہ تاخیر افضل ہے لیکن اس قدر تاخیر کرنا کہ وقت کے نکلنے میں ہی شک واقع ہوجائے ، مکروہ ہے ۔(عالمگیری : 1/200) (4)بعض لوگ اذان یا سائرن بجنے کے انتظار میں کھاتے رہتے ہیں ،یہ درست نہیں ، کیونکہ اذان تو وقت کے ختم ہونے کے بعد ہوتی ہے،اور وقت کے بعد تک کھاتے پیتے