انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
لوگ گناہوں میں لگے ہوئے ہونے کے باوجود جو توبہ توبہ کرتے ہیں وہ توبہ نہیں مذاق ہوتا ہے ۔ (2)اپنے کیے پر شرمندہ ہونا:جو گناہ دانستگی یا نادانی میں سرزد ہوچکا ہے اُس پر شرمندہ و پشیمان ہونا یہ بھی توبہ کی شرط ہے ،لہٰذا گناہ کرکے اُس کو لوگوں کے سامنے فخریہ طور پر ہر گز بیان نہیں کرنا چاہیئے جیسا کہ بعض لوگ اِس کا اِرتکاب کرتے ہیں ۔ (3)آئندہ نہ کرنے کا پکا عزم کرنا:توبہ کی ایک اہم شرط یہ ہے کہ دل میں آئندہ نہ کرنے کا پکا عزم اورپختہ اِرادہ ہو ، اگر چہ یہ معلوم ہو کہ میں کمزور ہوں اور کسی وقت دوبارہ پھسل سکتا ہوں لیکن دل میں اُس کو عملاً کرنے کا ہرگز اِرادہ نہیں رکھنا چاہیئے۔ (4)حقوق کی ادائیگی:چوتھی شرط یہ ہے کہ اگر وہ گناہ ایسا ہے کہ اُس کی ادائیگی لازم ہوتی ہو تو اُس کو اداء کرنا چاہیئے ، مثلاً کسی کا مال دبارکھا ہو تو صرف توبہ کرنے سے معاف نہیں ہوگا جب تک کہ اُس کو اداء نہ کردیا یا معاف نہ کرالیا جائے ، کسی کو تکلیف پہنچائی ہو ، حقوق کو پامال کیا ہو تو صاحبِ حق سے معاف کرائے بغیر توبہ قبول نہیں ، اِسی طرح نمازیں نہ پڑھی ہو ں، زکوۃ اداء نہ کی ہو یا اِن کے علاوہ کوئی شرعی فرائض و واجبات کی ادائیگی واجب الذمّہ ہو تو اُس کو اداء کرنا چاہیئے ۔(شرح النّووی:17/25) (2)ــــدوسری ہدایت:قضاء نمازوں کی ادائیگی : زندگی میں جو نمازیں اداء کرنے سے رہ گئی ہوں اُن کو قضاء کرنالازم ہوتا ہے،اُن کی قضاء نہ کی جائے تو کل بروز قیامت اُن کا حساب دینا ہوگا ، اور توبہ کی شرائط میں جیسا کہ ابھی گزرا اُن شرعی واجبات کو اداء کرنا اور اُن سے سُبکدوش ہونا ضروری ہے لہٰذا اپنی