انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
ہوجائے ۔ذیل میں روزے کے کچھ آداب ذکر کیے جارہے ہیں ،جن کا لحاظ رکھ کر بہت اچھے طریقے سے روزے کے فضائل اور فوائد کو حاصل کیا جاسکتا ہے : (1)اِخلاصِ نیّت کا اہتمام۔(2)روزہ اَعمالِ صالحہ کے ساتھ گزارنا۔(3)معاصی و مُنکَرات سے کُلی اِجتناب۔(4)آنکھ،کان اور زبان کی حفاظت۔(5)لڑائی جھگڑے سے گریز کرنا۔(6)حرام اور مشتبہ مال سے احتراز۔(7)کھانے پینے میں اِعتدال۔(8)ڈرتے رہنا۔ (1)پہلاادب:اِخلاصِ نیّت کا اہتمام: روزہ بلکہ ہرعمل کیلئے ضروری ہے اس میں نیت کو خالص اور درست رکھا جائے ،اِس لئے کہ نیتوں کے کھوٹ کی وجہ سے عمل کی کوئی حیثیت نہیں رہتی۔ حدیث میں ہے: نبی کریم ﷺکا اِرشاد ہے:”إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى“ اَعمال کا دارو مَدار نیتوں پر ہے اور اِنسان کیلئے صرف وہی کچھ ہے جس کی اُس نے نیت کی۔(بخاری:1) حدیث میں ریاکاری کی غرض سے روزہ رکھنے کو شرک قرار دیا گیا ہے، چنانچہ حدیث میں ہے،حضرت شداد بن اوسنبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”مَنْ صَامَ يُرَائِي فَقَدْ أَشْرَكَ، وَمَنْ صَلَّى يُرَائِي، فَقَدْ أَشْرَكَ وَمَنْ تَصَدَّقَ يُرَائِي فَقَدْ أَشْرَكَ“ جس نے دکھلاوے کیلئے روزہ رکھا اُس نے شرک کیا ،جس نے دکھلاوے کیلئے نماز پڑھی اُس نے شرک کیا ، جس نے دکھلاوے کیلئے صدقہ کیا اُس نے شرک کیا ۔(شعب الایمان:6426)