انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
حضرت ابوہریرہ سے ہی ایک دوسری روایت میں نبی کریمﷺ کا یہ اِرشاد نقل کیا گیا ہے:”وَتُغْلَقُ فِيهِ أَبْوَابُ الْجَحِيمِ“ رمضان المُبارک میں ”جحیم“ یعنی جہنم کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں۔(نسائی :2106) ایک اور روایت میں ہے،نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا:”إِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ فُتِحَتْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ“ جب رمضان کا مہینہ داخل ہوتا ہے تو آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں ،جہنم کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں۔(بخاری:1899) حضرت ابن عباسکی روایت میں ہے،اللہ تعالیٰ رمضان کی پہلی شب میں جہنم کے داروغے”مالک“سے کہتے ہیں:”يَا مَالِكُ!أَغْلِقْ أَبْوَابَ الْجَحِيمِ عَلَى الصَّائِمِينَ مِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ“ اے مالک! جہنم کے دروازے اُمتِ محمدیہ کے روزہ داروں پر بند کردو ۔(شعب الایمان :3421) (9)سرکَش شیاطین اور جنّات قید کردیے جاتے ہیں: حضرت ابوہریرہ سےمَروی ہے کہ آپﷺنے اِرشاد فرمایا:”إِذَا كَانَ أَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ صُفِّدَتِ الشَّيَاطِينُ وَمَرَدَةُ الجِنِّ“ جب رمضان المُبارک کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکَش جنات کو قید کردیا جاتا ہے۔(ترمذی :682) بخاری شریف کی روایت میں ہے:”وَسُلْسِلَتِ الشَّيَاطِينُ“ یعنی شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔(بخاری:1899)