انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
(4)سحری کھانا نبی کریمﷺکا پسندیدہ اور محبوب عمل ہے: حضرت ابن مُحیریزفرماتے ہیں:”كَانَ يَسْتَحِبُّ السَّحُورَ وَلَوْ عَلَى جُرَعٍ مِنْ مَاءٍ“ نبی کریمﷺسحری کرنےکو پسند فرمایا کرتے تھےاگرچہ پانی کا ایک گھونٹ ہی کیوں نہ ہو۔(المراسیل لأبی داؤد:96) حدیث ِ مذکور کی وجہ سے ہر مؤمن کو سحری کھانامحبوب اور پسند ہونا چاہیئے کیونکہ عاشق کو اپنے معشوق کی ہر اداء محبوب ہوتی ہے۔ (5)سحری اِس امّت کی خصوصیت اور عطیہ خداوندی ہے : ایک شخص نبی کریمﷺکے پاس داخل ہوا،آپﷺ سحری تناول فرمارہے تھے، آپﷺ نے اِرشاد فرمایا:”إِنَّ السَّحُورَ بَرَكَةٌ أَعْطَاكُمُوهَا اللهُ فَلَا تَدَعُوْهَا“ بیشک سحری ایک بابرکت کھانا ہےجو اللہ تعالیٰ نے تمہیں عطاء کیا ہے(اہلِ کتاب کو یہ نعمت حاصل نہیں) پس تم اسے ترک مت کیا کرو۔(مسند احمد :23142) حضرت عمرو بن العاصفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا:”فَصْلُ مَا بَيْنَ صِيَامِنَا وَصِيَامِ أَهْلِ الْكِتَابِ أَكْلَةُ السَّحَرِ“ ہم مسلمانوں کے روزوں اور اہلِ کتاب کے روزوں کے درمیان سحری کھانے کا فرق ہے(یعنی ہم سحری کرتے ہیں،وہ نہیں کرتے)۔(مسلم:1096) اِس سے معلوم ہوا کہ سحری کھانا اِس امّت کی خصوصیات میں سے ہے ، پچھلی امّتوں کو یہ نعمت عطاء نہیں کی گئی تھی ۔(الدیباج علی صحیح مسلم للسیوطی:3/197)