انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
امید رکھتے ہوئے اِ س مہینے میں روزے رکھے اور تراویح پڑھی وہ گناہوں سے اُس دن کی طرح نکل جاتا ہے جس دن اُس کی ماں نے اُسے جنا تھا۔(ابن ماجہ:1328) ﴿آٹھواں عمل :عبادت کی کثرت کرنا﴾ رمضان المُبارک میں اپنی عبادت کو بڑھادینا نبی کریمﷺکی سنت ہے ، اِس لئے سال کے دوسرے مہینوں کے مقابلے میں اِس ماہِ مُبارک میں عبادت کی زیادہ سے زیادہ کوشش اور محنت کرنی چاہیئے،عبادت کیلئےخوب مُجاہدہ اور ریاضت کا اہتمام کرنا چاہیئے ، یہی حضرات صحابہ کرامکا طریقہ تھا، جس کی ہرزمانے کے اولیاء اور صلحاء پیروی کرتے رہے ہیں ۔ حضرت امّاں عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں:”كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ رَمَضَانُ تَغَيَّرَ لَوْنُهُ وَكَثُرَتْ صَلَاتُهُ، وَابْتَهَلَ فِي الدُّعَاءِ، وَأَشْفَقَ مِنْهُ“ جب رمضان المُبارک آتا تو نبی کریمﷺ کا رنگ متغیرہوجاتا ، آپﷺ کی نمازیں زیادہ ہوجاتیں ،آپﷺ دعاء میں گڑگڑانے لگتے ،اور آپ ﷺپر خوف طاری ہوتا ۔(شعب الایمان :3353) ایک اور روایت میں ہے،حضرت عائشہ صدیقہفرماتی ہیں:”كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ رَمَضَانَ شَدَّ مِئْزَرَهُ، ثُمَّ لَمْ يَأْتِ فِرَاشَهُ حَتَّى يَنْسَلِخَ“ جب رمضان المُبارک آتا تو نبی کریمﷺاپنا اِزار کَس لیتے پھر رمضان کے اختتام تک اپنے بستر پر تشریف نہ لاتے۔(صحیح ابن خزیمہ:2216)