انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
سے حواس بگڑجانے یا کسی عضو کے بیکار ہوجانے کا یقین یا ظنِ غالب ہوجائے تب بھی روزہ توڑدینا جائز ہوجاتا ہے۔ (7)جہاد۔روزہ کے دوران دشمنانِ اِسلام سے قتال کی نوبت آجائے اور روزہ کو جاری رکھنے میں کمزوری یا لڑنے میں کوئی کمی واقع ہونےکا خوف و اَندیشہ ہو تو روزہ توڑا جاسکتا ہے ۔(عُمدۃ الفقہ) ﴿آٹھویں فصل:تَراویح کی رَکعات اور اس کے مَسائل﴾ اِس فصل میں تراویح سے متعلّق مندرجہ ذیل اُمور کی تفصیل ذکر کی جائے گی: (1)تَراویح بیس رکعت ہی سنّت ہے۔(2)بیس رکعات تَراویح کی حکمت۔(3)تَراویح کے پیش آمدہ مسائل۔(4)تَراویح کی چند عمومی کوتاہیاں۔ (1).....پہلی بات: تَراویح بیس رکعت ہی سنّت ہے : بیس رکعت تراویح اُمّت کا ایک اجماعی مسئلہ ہے ، اِس میں آٹھ رکعات کا قول اختیار کرناکسی اِمام کا مسلَک نہیں اور نہ ہی صحابہ و تابعین اور فقہاء و مجتہدین میں اس کا کوئی قائل رہا ہے ،لہٰذا اس مسئلہ کو محض فقہی اختلاف کی حیثیت نہیں دی جاسکتی ،یہ اِجماعِ اُمّت کی صریح خلاف ورزی اورسَوادِ اَعظم کی واضح مُخالفت ہے،اِس کی وجہ سے روزانہ تَراویح کی 12 رکعات ترک کرنے کا گناہ ہوتا ہے،جس سےاجتناب ضروری ہے ۔ ذیل میں اِس کے مختصراً کچھ دلائل ذکر کیے جارہے ہیں: