انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
ہے ، یا روزہ باقی ہی نہیں رہتا ، مثلاً :روزہ توڑنے کے بعد بیمار ہوجائے ، حیض و نفاس آجائے ، تو کفارہ لازم نہ رہے گا ،کیونکہ روزہ توڑنے کے بعد قدرتی طور عذرِ شرعی پیش آگیا ہے۔(7)رمضان کے اداء روزے ہوں۔رمضان کے اداء روزوں کے علاوہ کسی بھی قسم کے روزوں کو توڑنے سے کفارہ لازم نہیں ہوتا۔پس واجب روزے ،نفلی روزے، رمضان کے قضاء روزے اورکفارے کے روزے ،اِن سب کے توڑدینے سے صرف قضاء لازم ہوگی ،کفارہ لازم نہ ہوگا۔(8)سفر ،مرض یا اور کوئی عُذرِ شدید نہ ہو ۔پس مرض یا سفر کی وجہ سے روزہ توڑدینے سے کفارہ لازم نہیں ہوتا۔(9)روزہ کی نیت صبح صادق سے پہلے کی گئی ہو۔پس اگر صبح صادق کے بعد نصفِ نہار شرعی سے پہلے نیت کی ہو اور پھر اُس روزے کو توڑدیا جائے تو کفارہ لازم نہ ہوگا ۔(10)روزہ دار مکلّف ہو ۔یعنی اُس میں روزے کے وجوب اور اُس کے صحیح ہونے کی تمام شرائط پائی جاتی ہوں۔ مثلاً:کافر،نابالغ بچہ ، مریض ، مسافراور حائضہ وغیرہ نہ ہوں،کیونکہ ان کے روزہ توڑنے سے کفارہ لازم نہ ہوگا۔(ماخوذ از ”زُبدۃ الفقہ “:496تا 500، بتغیر یسیر و اضافات) ﴿ساتویں فصل:روزہ توڑدینے کےشرعی اَعذار﴾ یعنی وہ پیش آمدہ عَوارض اور اَعذار جن کی وجہ سے کسی کیلئے روزہ توڑدینا جائز ہوجاتا ہے،ایسے اَعذار کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے: (1)مَرض۔یعنی ایسی بیماری جس میں جان کے ضائع ہوجانے یا کسی عضو کے بیکار ہوجانے یا کسی اور مَرض کے پیدا ہوجانے یا بیماری کے بڑھ جانے یا تاخیرِ صحت یعنی دیر