انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
کھانے کا بھی انتظام ہوجاتا ہے اور اُس کی مدد ہوتی ہے ،وہ بھی کسی نہ کسی طور پر اپنے گھر والوں کے ساتھ عید الفطر کی خوشیوں میں شریک ہوجاتا ہے ۔ حضرت عبدالله بن عمر فرماتے ہیں کہ الله کے رسولﷺنے صدقہٴ فطر کو فرض(یعنی واجب) قرار دیا اور فرمایا:”أَغْنُوهُمْ فِي هٰذَا الْيَوْمِ“ غریبوں کو اس دن غنی کر دو ( یعنی ان کے ساتھ مالی معاونت کرو)۔(دار قطنی:2133) (3)صدقہ فطرروزوں کی قبولیت کا ذریعہ ہے: حضرت جریر سے نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد منقول ہے:”صَوْمُ شَهْرِ رَمَضَانَ مُعَلّقٌ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْض وَلَايُرْفَعُ إِلَّا بِزَكَاةِ الْفِطْرِ“ رمضان کے روزے آسمان اورزمین کے درمیان معلق (لٹکے) رہتے ہیں ،جنہیں(الله کی طرف) صدقہٴ فطر کے بغیر نہیں اٹھایا جاتا(یعنی قبول نہیں کیا جاتا)۔(الترغیب و الترھیب:1653) (4)صدقہ فطرمال کی پاکیزگی اور برکت کا باعث ہے: ایک اور روایت میں آپﷺنے اِرشاد فرمایا:صدقہ فطر (واجب ہے)گیہوں میں سے ایک صاع دو آدمیوں کی طرف سے(یعنی ہر ایک کی جانب سے آدھا آدھا صاع ہوگا) خواہ چھوٹے ہوں یا بڑے،،آزاد ہوں یا غلام،مرد ہوں یا عورت ، اور ایک روایت کے مطابق ”غنی ہو یا فقیر“۔ اُس کے بعدآپﷺکا اِرشاد فرمایا:”أَمَّا غَنِيُّكُمْ فَيُزَكِّيهِ اللَّهُ وَأَمَّا فَقِيرُكُمْ فَيَرُدُّ اللَّهُ تَعَالَى عَلَيْهِ أَكْثَرَ مِمَّا أَعْطَى“ غنی کا معاملہ یہ ہے کہ الله تعالیٰ اس مال دار کو تو صدقہ فطر ادا کرنے کی وجہ سے پاکیزہ بنا