انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
پانچویں وعید:ایک سخت اور عبرتناک عذاب: حضرت ابوامامہ باہلی فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریمﷺسے سنا ہے:”بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ أَتَانِي رَجُلَانِ فَأَخَذَا بِضَبْعَيَّ فَأَتَيَا بِي جَبَلًا وَعْرًا فَقَالَا لِي:اصْعَدْ حَتَّى إِذَا كُنْتُ فِي سَوَاءِ الْجَبَلِ فَإِذَا أَنَا بِصَوْتٍ شَدِيدٍ فَقُلْتُ: مَا هَذِهِ الْأَصْوَاتُ؟ قَالَ: هَذَا عُوَاءُ أَهْلِ النَّارِ، ثُمَّ انْطَلَقَ بِي فَإِذَا بِقَوْمٍ مُعَلَّقِينَ بِعَرَاقِيبِهِمْ مُشَقَّقَةٍ أَشْدَاقُهُمْ تَسِيلُ أَشْدَاقُهُمْ دَمًا، فَقُلْتُ: مَنْ هَؤُلَاءِ؟ فَقِيلَ: هَؤُلَاءِ الَّذِينَ يُفْطِرُونَ قَبْلَ تَحِلَّةِ صَوْمِهِمْ“ میں سویا ہوا تھا کہ میرے پاس دوشخص آئے اورمیرے بازو پکڑ کرمجھے سخت اوردشوار گزارپہاڑ کے پاس لائے اورکہنے لگے : اس پر چڑھیے، یہاں تک کہ جب میں اس پہاڑ کے درمیان پر پہنچا تو میں نے بڑی سخت اور شدید آواز سنی ، میں نے کہا : یہ کیسی آوزیں ہیں؟ وہ کہنے لگے: یہ جہنمیوں کی آہ و بکا ہے، پھر وہ مجھے آگے لے گئے جہاں پر کچھ لوگ ایڑیوں کے بل لٹک رہے تھے اوران کی باچھیں کٹی ہوئی تھیں ، اوران کی باچھوں سے خون بہہ رہا تھا ، میں نے کہا یہ لوگ کون ہیں ؟مجھے بتایا گیا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو افطاری کا وقت ہونےسے پہلے ہی اپنے روزے افطار کرلیا کرتے تھے۔(صحیح ابن حبان:7491) سوچنے کی بات ہے کہ جب روزہ رکھ کر وقت سے پہلے اِفطار کرلینے(یعنی توڑدینے) کا یہ عذاب ہے تو بالکل سرے سے روزہ نہ رکھنے کا عذاب کس قدر ہوگا۔ چھٹی وعید:روزہ خوری اُمّت کے ذلیل ہونے کا باعث ہے: حضرت سیّدنا ابوہریرہسے مَروی ہے کہ نبی کریمﷺ اِرشاد فرماتے ہیں :