انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
واجب ہوجاتا ہے،بشرطیکہ زبان سے نذر کے الفاظ اداء کیے جائیں،صرف دل سے نیت کرلینے سے اِعتکاف واجب نہیں ہوتا۔(ہندیہ:1/211،213) مسنون:وہ اِعتکاف ہے جورمضان المُبارک کے آخری عشرہ میں کیا جاتا ہے، یہ اِعتکاف سنتِ مؤکّدہ علی الکفایۃ ہے۔(الدر المختار:2/442) مستحب:وہ اِعتکاف ہے جو مذکورہ بالا دونوں قسموں کے علاوہ کیا جائے۔(ہندیہ:1/211) (2).....دوسری بات: اِعتکاف کے صحیح ہونے کی شرائط : اِعتکاف کے صحیح ہونے کیلئے مندرجہ ذیل شرائط ہیں: (1)اعتکاف کی نیت کرنا:اعتکاف خواہ وہ کسی بھی قسم کا ہو اُس کیلئے نیت شرط ہے،پس بغیر نیت کے اعتکاف معتبر نہ ہوگا۔ایک مرتبہ نیت کرلینا کافی ہے،کسی کام سےباہر نکل کر دوبارہ مسجد میں داخل ہوتے ہوئےنیت کرنا ضروری نہ ہوگا۔ (2)مسجد جماعت میں اعتکاف کرنا:یعنی ایسی جگہ اعتکاف کرنا جہاں پانچ وقت کی نماز جماعت کے ساتھ ہوتی ہو۔اگر جماعت کے ساتھ پنجوقتہ نماز نہ ہوتی ہو تو اس میں اِختلاف ہے،راجح یہ ہے کہ اس میں اِعتکاف درست ہے۔(احسن الفتاویٰ:4/517) تاہم پھر بھی بہتر یہی ہے کہ ایسی مسجد میں اِعتکاف کیا جائے جہاں پانچوں نمازیں جماعت کے ساتھ اداء کی جاتی ہوں۔(احکامِ اِعتکاف:30)(مَسائلِ اِعتکاف:44) البتہ عورتوں کیلئے مسجد البیت یعنی اپنے گھر میں نماز کیلئے مخصوص کردہ جگہ میں اعتکاف کرنے کا حکم ہے،مسجد میں اعتکاف کرنا اُن کیلئے مکروہ ِ تنزیہی ہے۔( ردّ المحتار:2/441) (3)روزہ رکھنا:سنّت اور واجب اِعتکاف میں یہ شرط ہے،نفلی اعتکاف میں نہیں۔