انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
”مَا مِنْ يَوْمٍ يُصْبِحُ العِبَادُ فِيهِ، إِلَّا مَلَكَانِ يَنْزِلاَنِ، فَيَقُولُ أَحَدُهُمَا:اللَّهُمَّ أَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا، وَيَقُولُ الآخَرُ: اللَّهُمَّ أَعْطِ مُمْسِكًا تَلَفًا“ روزانہ صبح کے وقت دو فرشتے (آسمان سے)اُترتے ہیں ، ایک دعاء کرتا ہے: اے اللہ! خرچ کرنے والے کو بدل عطاء فرما، دوسرا دعاء کرتا ہے: اے اللہ !روک کررکھنے والے کا مال برباد فرما۔(بخاری:1442) (6)صدقہ غضبِ الٰہی اور سُوءِ خاتمہ سے بچانے والا ہے: حضرت انس بن مالکفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:”إِنَّ الصَّدَقَةَ لَتُطْفِئُ غَضَبَ الرَّبِّ وَتَدْفَعُ مِيْتَةَ السُّوءِ“ بیشک صدقہ پروردگار کے غصہ کو بجھادیتا ہے اور بُری موت سے بچاتا ہے۔(ترمذی: 664) (7)صدقہ دینا قبر اور مَحشر کی گرمی سے بچنے کا ذریعہ ہے : حضرت عقبہ بن عامرفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ کا اِرشاد ہے :”إِنَّ الصَّدَقَةَ لَتُطْفِئُ عَنْ أَهْلِهَا حَرَّ الْقُبُورِ وَإِنَّمَا يَسْتَظِلُّ الْمُؤْمِنُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي ظِلِّ صَدَقَتِهِ“ بیشک صدقہ اپنے اہل کی قبر کی گرمی کو ختم کرتا ہے اور قیامت کے دن مومن اپنے صدقہ کے سائے میں ہوگا۔(طبرانی کبیر: 788) شعب الایمان کی روایت میں ہے :”كُلُّ امْرِئٍ فِي ظِلِّ صَدَقَتِهِ حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ أَوْ يُحْكَمَ بَيْنَ النَّاسِ“ قیامت کے دن ہر انسان اپنے صدقہ کے سائے میں ہوگا یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کردیا جائے ۔(شعب الایمان :3077)