انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
﴿تیرہواں عمل:کثرت سے اللہ کاذکر کرنا﴾ حضرت عمر بن خطاب سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺاِرشاد فرماتے ہیں :”ذَاكِرُ اللَّهِ فِي رَمَضَانَ مَغْفُورٌ لَهُ، وَسَائِلُ اللَّهِ فِيهِ لَا يَخِيْبُ“ رمضان میں اللہ کا ذکر کرنے والے کی مغفرت ہوتی ہےاور اللہ تعالیٰ سے سوال کرنے والا محروم نہیں رہتا ۔(طبرانی اوسط:6170)(شعب الایمان :3355) مذکورہ روایت سے رمضان کا ایک اہم کام ذکرِ الٰہی میں مصروف اور مشغول ہونا معلوم ہوتا ہے ۔رمضان المُبارک کی ساعتوں کو قیمتی بنانے اور اُس کے ایّام کی قدر و قیمت کو حاصل کرنے کیلئے ذکرِ الٰہی ایک بہترین عمل ہے،جس کو جتنا بھی کیا جائے کم ہے۔ روزہ رکھ کر فضول کاموں میں یا خالی بیٹھ کروقت کو ضائع کرنے کے بجائے چلتے پھرتے ، اُٹھتے بیٹھتے،سوتے جاگتے،کام کاج کے دوران اپنی زبان کو اللہ کے ذکر میں مصروف رکھنا چاہیئے تاکہ وقت بھی قیمتی بن جائے، روزہ بھی اعلیٰ درجہ کی قبولیت پرفائز ہواور رمضان کی بھی صحیح طور پر قدر دانی ہوسکے۔ ایک أعرابی نے جب نبی کریمﷺسے درخواست کی کہ اِسلام کے احکامات بہت سے ہیں، مجھے کوئی ایسی (جامع)بات بتائیے جس کو میں اچھے طریقے سے تھام لوں، تو آپﷺنے اِرشاد فرمایا:”لَا يَزَالُ لِسَانُكَ رَطْبًا مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ“ تمہاری زبان ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے ذکر سے تَر رہنی چاہیئے۔(ابن ماجہ: 3793) حضرت مُعاذ بن جبلنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں :”لَيْسَ يَتَحَسَّرُ أَهْلُ الْجَنَّةِ إِلَّا عَلَى سَاعَةٍ مَرَّتْ بِهِمْ لَمْ يَذْكُرُوا اللهَ فِيهَا“