انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
﴿صدقہ فطر کے فضائل﴾ رمضان المُبارک کےاختتام پر صدقہ فطر اداء کیا جاتا ہے،جس میں غریبوں کی غمخواری بھی ہےاورروزوں میں ہونے والی کوتاہیوں کا تدارک اور اُس کی تلافی کا فائدہ بھی ہے ، نبی کریمﷺنے اِس کا حکم بھی دیا ہے اور اِس کے فضائل و فوائد بھی ذکر کیے ہیں ۔ذیل میں اِس کی تفصیل ملاحظہ فرمائیں: (1)صدقہ فطرروزوں میں ہونے والی کوتاہیوں کی تَلافی کا ذریعہ ہے: حضرت عبد اللہ بن عباسفرماتے ہیں :”فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ الْفِطْرِ طُهْرَةً لِلصَّائِمِ مِنَ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ، وَطُعْمَةً لِلْمَسَاكِينِ، مَنْ أَدَّاهَا قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَهِيَ زَكَاةٌ مَقْبُولَةٌ، وَمَنْ أَدَّاهَا بَعْدَ الصَّلَاةِ، فَهِيَ صَدَقَةٌ مِنَ الصَّدَقَاتِ“ رسول الله ﷺ نے صدقہ فطر روزے داروں کو بے کار اور بے ہودہ باتوں سے پاکیزگی اور مساکین کو کھلانے ( یعنی ان کی مدد وغیرہ) کے لیے مقرر فرمایا، پس جس نے اس کو عید کی نماز سے پہلے ادا کر دیا تو یہ مقبول صدقہٴ فطر ہے او رجس نے عید کی نماز کے بعد ادا کیا تو یہ عام صدقہ ہے ( یعنی عید کی نماز سے پہلے ادا کیے گئے صدقہ کے برابر فضیلت نہیں رکھتا)۔ (ابوداؤد:1609) (2)صدقہ فطرسےغرباء و مساکین کیلئے کھانے کا اِنتظام ہوتا ہے: ماقبل ذکر کردہ ابوداؤدکی حدیث میں صدقہ فطرکا ایک فائدہ:”وَطُعْمَةً لِلْمَسَاكِينِ“ بھی ذکر کیا گیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ صدقہ فطر کے ذریعہ غریب و مسکین کے