انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
طلب کرنا چاہیئے ، اِن شاء اللہ تعالیٰ محرومی نہ ہوگی ،اِس لئے کہ وہ دُعاؤں کو سننے اور قبول کرنے والا ہے ،اُس نے خود ہی اِرشاد فرمایا ہے: (3)تیسرا کام:شبِ قدر کی تلاش: کوئی کام ہاتھ پر ہاتھ دَھرے بیٹھے بیٹھے نہیں ہوتا ،اُس کے حصول کیلئے کچھ ہاتھ پاؤں مارنے پڑتے ہیں ،لہٰذا شبِ قدر کو پانے والا اگر خوابِ خرگوش کے مَزے لیتا غفلت کی نیندسوتا رہے تو کہاں اِس عظیم سعادت سے بہرہ وَر ہوسکتا ہے ، ظاہر ہے کہ اِس کیلئے کچھ توکرنا ہی پڑے گا ، اور وہ کرنے کا کام یہ ہے کہ نبی کریمﷺکے فرامین کے مطابق شبِ قدر کو تلاش کیا جائے،کیونکہ جب کسی چیز کی طلبِ صادق ہو تو اُس تک رَسائی کوئی مُشکل نہیں ہوتی۔بلکہ ہمارے لئے تو اِتنی آسانی رکھ دی گئی ہے کہ اِس عظیم رات کا مہینہ(رمضان)،اُس کا عشرہ(آخری)اور عشرہ کی بھی مخصوص(یعنی طاق)راتیں تک واضح طور پر بتادی گئی ہیں،گویا دوسرے الفاظ میں سال بھر کی صرف پانچ(21 ، 23 ، 25 ، 27 ، 29)کی راتوں میں شبِ قدر کو تلاش کرنا ہے ،پس ایسے میں اِس مُبارک اور عظیم شب کو ڈھونڈنا کیا مُشکل ہے،لہٰذا ہر شخص کو چاہیئے کہ اِن مخصوص راتوں میں شبِ قدر کو تلاش کرے، جس کا طریقہ یہی ہے کہ خوب اہتمام کے ساتھ اِن راتوں میں عبادت کیلئے کمر کَس لے، اِن شاء اللہ ضرور نصیب ہوگی۔ (4)چوتھا کام:اِعتکافِ مسنون کا اہتمام: شبِ قدر کو پانے کیلئے ایک انتہائی آسان طریقہ یہ ہے کہ رمضان المُبارک کے آخری عشرہ میں مسنون اعتکاف کا اہتمام کیا جائے ، اِس کے ذریعہ اِن شاء اللہ بہت آسانی کے