انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
ساتھ شبِ قدر نصیب ہوسکتی ہے ، اِس لئے کہ مسجد کے ماحول میں عبادت کا خوب موقع ملتا ہے،راتوں کو جاگنا آسان ہوجاتا ہے اور نہ بھی ہو تو معتکف کا تو سونا بھی عبادت ہے،وہ اللہ کا مہمان ہوتا ہے،شبِ قدر سے وہ کیسے محروم رہ سکتا ہے۔ (5)پانچواں کام:ستائیسویں شب کا خصوصی اہتمام: آخری عشرہ کی طاق راتوں میں سب سے زیادہ ستائیسویں شب کو شبِ قدر ہونے کا احتمال ہوتا ہے ،بلکہ حضرت سیدنا اُبی بن کعبتو قسم کھاکر فرمایا کرتے تھے کہ ستائیسویں شب ہی شبِ قدر ہے۔(مُسلم:762) اِس لئے ستائیسویں شب کو بطورِ خاص عبادت کا اہتمام کرنا چاہیئے ،لیکن صرف اِسی ایک رات پر اکتفاء کرکے بیٹھ نہیں جانا چاہیئے اِس لئے کہ روایاتِ کثیرہ سے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں اِس عظیم رات کے ہونے کا احتمال ہے لہٰذا ساری ہی راتوں میں تلاش کو جاری رکھنا چاہیئے۔ (6)چھٹا کام:مغرب اور عشاء کی نماز باجماعت کی ادائیگی: نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:”مَنْ صَلَّى الْعِشَاءَ فِي جَمَاعَةٍ فَكَأَنَّمَا قَامَ نِصْفَ اللَّيْلِ، وَمَنْ صَلَّى الصُّبْحَ فِي جَمَاعَةٍ فَكَأَنَّمَا صَلَّى اللَّيْلَ كُلَّهُ“ جس نے عشاء کی نماز جماعت کے ساتھ اداء کی اُس نے گویا آدھی رات (عبادت کیلئے)قیام کیا ،اور جس نے صبح( فجر) کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھی اُس نےگویا پوری رات قیام کیا ۔(مُسلم:656)