انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
(8)شبِ قدر کی عبادت سے اگلے پچھلے گناہوں کی مغفرت کا ہونا : حضرت ابوہریر ہ سے مَروی ہے نبی کریمﷺاِرشاد فرماتے ہیں :”مَنْ قَامَ لَيْلَةَ القَدْرِ إِيْمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ“ جو شخص ایمان کی حالت میں اَجر و ثواب کی امید رکھتے ہوئے شبِ قدر میں عبادت کیلئے کھڑا ہو اُس کے پچھلے تمام (صغیرہ )گناہ معاف کردیے جاتے ہیں ۔(بخاری : 1901) ایک روایت میں پچھلے گناہوں کے ساتھ اگلے گناہوں کا کفارہ بھی بیان کیا ہے، چنانچہ فرمایا :جس نے شبِ قدر میں عبادت کیلئے ایمان کی حالت میں اجر و ثواب کی امید پر قیام کیا پھر اُسے (واقعۃً)عبادت کی توفیق مل گئی تو اُس کے اگلے پچھلے تمام(صغیرہ) گناہوں کو معاف کردیا جاتا ہے ۔(مسند احمد :22713) ایک اور روایت میں ہے،نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے: شبِ قدر میں اللہ تعالیٰ کے حکم سے فرشتے زمین پر اُترتے ہیں اور ساری رات عبادت میں مشغول لوگوں سے سلام و مصافحہ کرکے اُن کی دعاؤں پر آمین کہتے ہوئے رات گزار کر صبح جب واپسی کا وقت ہوتا ہے تو فرشتے حضرت جبریلسے دریافت کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے امّتِ محمدیہ کے مؤمنوں کے ساتھ اُن کی ضروریات کے پورا کرنے کے بارے میں کیا معاملہ کیا؟ حضرت جبریلفرماتے ہیں :”نَظَرَ اللهُ إِلَيْهِمْ فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ فَعَفَا عَنْهُمْ، وَغَفَرَ لَهُمْ إِلَّا أَرْبَعَةً“ اللہ تعالیٰ نے اِس شبِ قدر میں ایمان والوں پر نظرِ رحمت فرمائی اور چار اَفراد کے علاوہ سب کے ساتھ درگذر اور مغفرت کا معاملہ فرمادیا۔