انوار رمضان |
ضائل ، ا |
(6)اِفطاری کے وقت بہت سے لوگوں کی یہ عادت دیکھنے میں آتی ہےکہ وہ اِفطاری کے اِس عظیم، قیمتی اور بابرکت وقت میں ٹی وی (TV)کھول کے بیٹھ جاتے ہیں ،جس کی وجہ سے اِس قیمتی وقت میں آنکھوں اور کانوں کے مُہلِک اور تباہ کُن گناہ میں مبتلاء ہوتے ہیں ،بدنظری بھی ہوتی ہےاور موسیقی اور میوزک وغیرہ کی آوازیں بھی کانوں میں پڑتی رہتی ہیں۔اُن لوگوں کا یہ کہنا ہوتا ہےکہ”معیاری وقت پر اِفطاری کی جاسکے“،حالآنکہ یہ عُذرِ لنگ کے سوا کچھ نہیں،بھلا کیا اِفطاری کے وقت پر مطلع ہونے کا یہی ایک راستہ رہ گیا ہےکہ اللہ کے نام پر رکھے جانے والے روزہ کو اُسی کی نافرمانی اور گناہ کی حالت میں کھولا جائے…..؟؟ ﴿چھٹا عمل :کسی روزہ دار کو اِفطار کرانا﴾ رمضان المُبارک میں اَجر و ثواب کَمانے اور نیکیوں کا ذخیرہ جمع کرنے کا ایک بہت ہی قیمتی موقع یہ ہوتا ہے کہ کسی روزہ دار کواِفطاری کرواکر اُس کے روزہ کھولنے میں مُعاوِن بنا جائے،یقیناً یہ ایسی نیکی ہے جو ”کم خرچ بالا نَشین“کے عینِ مصداق ہے۔ قرآن و حدیث میں تو ویسے بھی کسی بھوکے کو کھانا کھلانے کے بہت کثرت سے فضائل ذکر کیے گئے ہیں ، پھر اگروہ بھوکا شخص روزہ دار بھی ہو تو اُس کو کھلانا اور پلانا یقیناً اور بھی زیادہ اَجر و ثواب کے حصول کا باعث ہوجاتا ہے،یہی وجہ ہے کہ اِس مہینے کو نبی کریم ﷺنے”شَهْرُ الْمُوَاسَاةِ“ یعنی غریبوں کے ساتھ غم گساری کا مہینہ قرار دیا ، اور کسی روزہ دار کو اِفطار کرنےکے بہت کثرت سے فضائل بیان کیے تاکہ اَجر و ثواب کے