انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
(3).....تیسری بات:صدقہ فطر کس کس کی طرف سےلازم ہے : صدقہ فطرمَرد پر اپنی اور اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے اداء کرنا واجب ہے ، بالغ اولاد اور بیوی کی طرف سے اداء کرنا واجب تو نہیں ،البتہ اگر اُن کی طرف سے بھی اداء کر دیا جائے ، جیسا کہ عموماً ایساہی کیا جاتا ہے تو یہ بھی درست ہے۔(الجوھرۃ :1/133) اِس بارے میں ضابطہ یہ ہے کہ صدقہ فطر کا تعلّق ولایت،مؤنۃ اور نفقہ سے ہے ، پس جس شخص کے ذمّہ کسی دوسرے کی ولایت ،مؤنۃ اور نفقہ کی ذمّہ داری ہو اُس پر دوسرے شخص کی طرف سے صدقہ فطر اداء کرنا بھی لازم ہوگا اور جس پر نہ ہو اُس پر صدقہ فطر بھی لازم نہ ہوگا ۔(عالمگیری:1/193) صدقہ فطر کِن اَفراد کی جانب سے لازم نہیں: (1)جو بچہ ماں کے پیٹ میں ہو اس کی طرف سےلازم نہیں۔ (شامیہ :2/361) (2)بیوی کا صدقہ فطر خاوند پر واجب نہیں۔ (شامیہ :2/363) (3)بالغ اولاد اگرچہ وہ اس کے عیال میں سے ہوں اور اپاہج ہوں،اُن کا صدقہ فطر لازم نہیں، البتہ اگر بالغ اولاد معتوہ ( یعنی کم عقل) اورمجنون (یعنی پاگل) ہے تو اس کا حکم نابالغ کی طرح ہے، یعنی باپ کے اوپر لازم ہوگا ، اور اُن کے پاس مال ہو تو ان کے اپنے مال میں سے ادا ءکیا جائے گا۔ (شامیہ :2/361) (4)اپنے مالدار ماں باپ کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنا اولاد پر واجب نہیں، اگرچہ اہل وعیال میں سے ہوں۔(عالمگیری:1/193)