انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
”مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَسْبِقَ الدَّائِبَ الْمُجْتَهِدَ فَلْيَكُفَّ عَنِ الذُّنُوبِ“ جسے یہ پسندہو کہ وہ (عبادت میں) تھکنے والے اور خوب کوشش کرنے والے سے بھی آگے بڑھ جائے اُسے چاہیئے کہ گناہوں سے بچے۔(شعب الایمان:6928) گناہوں سے بچنے کا سال بھر ہی اہتمام بلکہ اِلتزام کرنا اور کرتے رہنا چاہیئے،رمضان المُبارک میں اس کا اہتمام اور بھی زیادہ بڑھادینا چاہیئےکیونکہ رمضان جیسے عظیم اور بابرکت مہینے میں بھی گناہوں سے باز نہ آنا اور اپنی سال بھر کی غلط رَوِش کو جاری رکھنا سوائے ہَلاکت اور تباہی و بربادی کےعلاوہ کچھ نہیں ۔ رمضان المُبارک کی ناقدری اور بےاحترامی کی وعیدیں جن کا پہلے تذکرہ گزرچکا ہے،وَہاں اس کی مزید تفصیل ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔ ﴿گیارہواں عمل:سنن ونوافل کا اہتمام کرنا﴾ اِس میں کوئی شک نہیں کہ سب سے زیادہ اہم چیز فرائض کا اداء کرنا ہے،اُن سے زیادہ اللہ تعالیٰ کا قُرب حاصل کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں۔(بخاری:6502) لہٰذا فرائض میں کسی قسم کی بھی کوتاہی سے بچنا بہر حال ضروری ہے ، اور اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے ہم پر یہ احسان فرمایا کہ دن اور رات میں کچھ سنن و نوافل ایسے مقرر کردیے جن سے انسان کو اللہ تعالیٰ کا اور بھی زیادہ تعلّق اور قُرب حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے ، نیز فرائض میں رہ جانے والی کمی اورکوتاہی کا تدارک بھی ہوتا ہے اور بندہ اُن کی برکت سے اللہ کا محبوب اور پسندیدہ بن جاتا ہے ۔ حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں :