انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
(3)تراویح نبی کریمﷺکی سنّت اورایک قابلِ رغبت عمل ہے : حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں:”كَانَ يُرَغِّبُ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ عَزِيْمَةٍ“ نبی کریمﷺرمضان المُبارک کے قیام (یعنی تراویح پڑھنے )کی طرف اُس کو لازم کیے بغیر شوق و رغبت دلاتے تھے۔(مصنّف ابن ابی شیبہ :7698) اِس سے معلوم ہوا کہ تراویح اگرچہ فرض وواجب نہیں لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں کہ اِس سے لاپرواہی اختیار کی جائے، جیسا کہ بہت سے لوگ یہ کہہ کر تراویح چھوڑدیتے ہیں کہ یہ کوئی فرض و واجب تھوڑی ہے!، نیز بعض کوتاہ فہم لوگ تو یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ تراویح نبی کریمﷺکی سنت ہی نہیں ، یہ عمل بعد میں حضرت عمر نے جاری کیا تھا …أستغفر اللہ ! اول تو یہ کہنا ہی غلط ہے کہ یہ نبی کریمﷺکی سنت نہیں ، کیونکہ خود حدیث میں صراحۃً مذکور ہے کہ آپﷺنے اِرشاد فرمایا:”شَهْرٌ كَتَبَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ صِيَامَهُ، وَسَنَنْتُ لَكُمْ قِيَامَهُ“اللہ تعالیٰ نے اِس مہینے کے روزے تم پر فرض کیے ہیں اور میں نے اُس کے قیام (تراویح پڑھنے)کو تمہارے لئے سنت قرار دیا ہے۔(ابن ماجہ:1328) اور نبی کی سنت سچے امتیوں کیلئے قابلِ ترک نہیں بلکہ مِشعلِ راہ ہوتی ہے۔ ایک اور روایت میں ہے ، حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ ایک دفعہ نکلے تو آپ نے دیکھا کہ کچھ لوگ مسجد کے ایک کنارے میں (جماعت کے ساتھ حضرت ابی بن کعبکے پیچھے)نماز پڑھ رہے ہیں،آپ نے اِرشاد فرمایا :