انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
میں صحت حاصل ہونے کا خوف ہو تو روزہ توڑدینا جائز ہے ۔واضح رہے کہ صرف وہم و خیال کی وجہ سے روزہ توڑدینا درست نہیں بلکہ کسی علامت و تجربہ سے یا کسی مسلمان، نیک اور ماہر مُعالج کے بتلانے سے معلوم ہوا ہو یا کم ازکم گمانِ غالب ہوجائے تو روزہ توڑا جاسکتا ہے۔ (2)سفر۔روزہ کے دوران کوئی شخص مُسافر ہوجائے اور اُس کا سفر سفرِ شرعی ہو تو وہ بھی روزہ اِفطار کرسکتا ہے، البتہ اگر سفر پُر مشقت نہ ہو تو روزہ نہ توڑنا بہتر ہے۔ (3)جبر و اِکراہ۔یعنی اگر کوئی زبردستی روزہ توڑنے پر مجبور کردے،اوراُس کا حکم نہ ماننے کی صورت میں جان کی ہلاکت یا اور کسی بڑے نقصان کا خوف ہو تو روزہ توڑا جاسکتا ہے ،بشرطیکہ اُس کا دفاع نہ کیا جاسکتا ہو ۔ (4)حمل۔حاملہ عورت کیلئے جس طرح روزہ رکھنے نہ رکھنے کا اختیار ہوتا ہے اِسی طرح وہ روزہ رکھ کر اپنی یا بچہ کی ہلاکت و نقصان کے خوف سے بھی روزہ توڑسکتی ہے۔ (5)رضاعت۔دودھ پلانے والی عورت جس کودودھ خشک ہوجانےیا اُس میں کمی ہوجانے کی وجہ سےیا کمزوری لاحق ہوجانے کی وجہ سے اپنے یا بچہ کے نقصان کا خوف ہو وہ بھی روزہ توڑ سکتی ہے ۔ (6)بھوک و پیاس کی شدّت۔یعنی روزہ کی حالت میں ایسی سخت بھوک و پیاس طاری ہوجائے کہ اُس کی وجہ سےہلاکت کا خوف یقین یا ظنِ غالب کے درجہ میں ہو ،اس سے بھی روزہ توڑدینا جائز ہوجاتا ہے، اِسی طرح سخت بھوک و پیاس کی وجہ