انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
حضرت ابوسلمہ اپنے والد حضرت عبد الرحمن بن عوف سےنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں :”شَهْرٌ كَتَبَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ صِيَامَهُ، وَسَنَنْتُ لَكُمْ قِيَامَهُ، فَمَنْ صَامَهُ وَقَامَهُ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا خَرَجَ مِنْ ذُنُوبِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ“ جس نے رمضان کےمہینہ میں ایمان کی حالت میں اجر و ثواب کی نیت سے روزہ رکھا اور تراویح پڑھی وہ اپنے گناہوں سےاُس دن کی طرح نکل جاتا ہے جس دن اُس کی ماں نے اُس کو جَنا تھا۔(ابن ماجہ:1328)(نسائی :2210) (2)تراویح کا اہتمام کرنے والا صدّیقین و شہداء میں سے ہے : حضرت عمرو بن مرّہ جُہنی فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریمﷺ کے پا س آیا اور آپ سے دریافت کیا :”يَارَسُولَ اللَّهِ!أَرَأَيْتَ إِنْ شَهِدْتُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ وَصَلَّيْتُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ،وَصُمْتُ الشَّهْرَ،وَقُمْتُ رَمَضَانَ،وَآتَيْتُ الزَّكَاةَ“ یا رسول اللہ! اگر میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور آپ کی رسالت کی گواہی دوں پانچ نمازیں پڑھوں ،رمضان کے روزے رکھوں ، رمضان میں تراویح پڑھوں اور زکوۃ اداء کروں تو آپ کا کیا خیال ہے میرے بارے میں ؟آپﷺ نے اِرشاد فرمایا:”مَنْ مَاتَ عَلَى هَذَا كَانَ مِنَ الصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ“ جو شخص اِن مذکورہ کاموں کو کرتے ہوئے مَرجائے وہ(اللہ کے حضور) صدّیقین اور شہداء میں سے ہے۔(صحیح ابن خزیمہ : 2212)