انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
فاصلہ ہوتا ہے۔(شعب الایمان :3679)”خَافِقَيْنِ“ کا معنی مشرق و مغرب کے بھی آتے ہیں اور آسمان و زمین کے کناروں کو بھی کہا جاتا ہے ۔(النہایۃ لابن الأثیر : 2/56) (8)مغرب سے عشاء تک کے اعتکاف پر جنت کا محل : علّامہ شعرانی نے”کشف الغمہ“ میں ایک روایت نقل کی ہے ، جسے حضرت شیخ الحدیث نے فضائلِ رَمضان میں بھی ذکر کی ہے کہ نبی کریمﷺ کا اِرشاد ہے :”مَنْ اِعْتَكَفَ مَا بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَ الْعِشَاءِ فِیْ مَسْجِدِ جَمَاعَةٍ لَمْ يَتَکَلَّمْ اِلّا بِصَلَاة وَ قُرْآنٍ کَانَ حَقّاً عَلَی الله أنْ يَّبْنِیَ لَه قَصْراً فِی الْجَنّةِ“ جو شخص کسی ایسی مسجد میں جہاں جماعت کے ساتھ نماز ہوتی ہو ، وہاں مغرب سے لیکر عشاء تک کا اعتکاف کرے اور نماز و قرآن کریم کی تلاوت کے علاوہ کسی سے بات چیت نہ کرے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمّہ لازم کرلیا ہےکہ اُس کیلئے جنت میں ایک محل بنادیں گے۔(کشف الغمہ :1/306)(فضائلِ رمضان : 54) (9)اعتکاف گناہوں کی مغفرت کا ذریعہ ہے: رمضان کے روزے ، تراویح اور لیلۃ القدر کی عبادت کی طرح اعتکاف کی فضیلت میں بھی آتا ہے کہ اس سے پچھلے تمام(صغیرہ) گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ سے مَروی ہے،نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا:”مَنْ اِعْتَكَفَ إِيْمَانًا وَاحْتِسَابًا ،غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ“ جو ایمان کی حالت میں اَجر و ثواب کی نیت کے ساتھ اعتکاف کرے اُس کے پچھلے تمام گناہ معاف کردیے جاتے ہیں ۔(مسند الفردوس للدیلمی ، بحوالہ کنز العمال :24007)