انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
اِرشاد فرمایا :”كُفَّ عَلَيْكَ هَذَا“ اسے اپنے قابو میں رکھو۔ میں نے عرض کیا :یا رسول اللہ ! کیا گفتگو کے بارے میں بھی ہمارا مواخذہ ہوگا؟ آپﷺ نے فرمایا :”ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ يَا مُعَاذُ!وَهَلْ يَكُبُّ النَّاسَ فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ أَوْ عَلَى مَنَاخِرِهِمْ إِلَّا حَصَائِدُ أَلْسِنَتِهِمْ“ افسوس ہے تم پر اے معاذ!کیا لوگوں کو دوزخ میں منہ یا نتھنوں کے بَل زبان کے علاوہ بھی کوئی چیز گراتی ہے۔(ترمذی:2616) زبان کی حفاظت نجات دلانے والا عمل ہے: حضرت عبد اللہ بن عمرونبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”مَنْ صَمَتَ نَجَا“ جس نے خاموشی اختیار کی وہ نجات پاگیا۔(ترمذی:2501) حضرت انس بن مالکنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں :جسے یہ پسند ہو کہ وہ (آفات و مصائب سے)محفوظ رہےاُسے چاہیئے کہ خاموشی کو اپنے اوپر لازم کرلے۔مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَّسْلَمَ فَلْيَلْزَمِ الصَّمْتَ ۔(طبرانی اوسط:1934) ایک موقع پر حضرت ابوذر نے نبی کریمﷺسے نصیحت کی درخواست کی تو آپﷺنے اُنہیں کئی قیمتی نصائح اِرشاد فرمائی ،اُن میں سے ایک جامع نصیحت یہ بھی تھی:”عَلَيْكَ بِطُوْلِ الصَّمْتِ، فَإِنَّهُ مَطْرَدَةٌ لِلشَّيْطَانِ، وَعَوْنٌ لَكَ عَلَى أَمْرِ دِيْنِكَ“ طویل خاموشی اختیارکرنےکو اپنے اوپر لازم کرو کیونکہ خاموشی شیطان کو دور بھگاتی ہے اور دینی امور میں تمہاری مددگار ہوتی ہے۔(شعب الایمان:4592) حضرت وُہیب بن وَردفرماتے ہیں:”اَلْحِكْمَةُ عَشَرَةُ أَجْزَاءٍ:فَتِسْعَةٌ مِنْهَا فِي الصَّمْتِ، وَالْعَاشِرَةُ عُزْلَةُ النَّاسِ“