انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
(5)حوض کوثر کا جام پلایا جائے گا: حضرت سلمان فارسیکی مذکورہ حدیث ہی میں نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد بھی منقول ہے:”وَمَنْ أَشْبَعَ صَائِمًا سَقَاهُ اللهُ مِنْ حَوْضِي شَرْبَةً لَا يَظْمَأُ حَتَّى يَدْخُلَ الْجَنَّةَ“ جس نے کسی روزہ دار کو(اچھی طرح) اِفطار کراکر سیر کردیا اللہ تعالیٰ اُسے میرے حوض سے ایسا جام پلائیں گے کہ وہ کبھی پیاسا نہیں ہوگا یہاں تک کہ جنّت میں داخل ہوجائے گا۔(شعب الایمان : 3336) فائدہ: اِفطاری کرانے کیلئے ضروری نہیں کہ مکمل اِفطاری کا پُر تکلّف انتظام کیا جائے بلکہ حدیث کے مطابق ایک کھجور ، ایک پانی یا لَسّی یا شربت کا گھونٹ ، یا ایک روٹی کا ٹکڑا یا لقمہ کھلانے والے کو بھی افطاری کرانے کے تمام فضائل حاصل ہوں گے۔ چنانچہ نبی کریمﷺ نے جب کسی روزہ دار کو اِفطار کرانے کے فضائل بیان کیے تو حضرات صحابہ کرامنے آپﷺ سے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ! ہم میں سے ہر شخص کے پاس اتنی وسعت نہیں ہوتی کہ کسی روزہ دار کو اِفطار کرادے تو وہ کیسے یہ فضیلت حاصل کرسکتا ہے ؟ آپ ﷺنے اِرشاد فرمایا :” يُعْطِي اللهُ هَذَا الثَّوَابَ مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا عَلَى مَذْقَةِ لَبَنٍ أَوْ تَمْرَةٍ أَوْ شَرْبَةٍ مِنْ مَاءٍ“ یہ ثواب اللہ تبارک و تعالیٰ اُس شخص کو بھی عطاء فرمادیں گے جو کسی روزہ دار کو ایک گھونٹ لَسّی پلاکر ہی اِفطار کرادے یا ایک کھجور ہی سے اِفطار کرادے ، یا ایک گھونٹ پانی ہی پلادے۔(شعب الایمان : 3336)