انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
بد نظری کی مُمانعت اور اُس کی وعیدیں: اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں بڑی وضاحت اور صراحت کے ساتھ نگاہوں کو پست رکھنے کا حکم دیا ہے،اور اس حکم میں عورتوں کےضمنی طور پر شامل ہونے پر اکتفا نہیں کیا بلکہ عامِ طرزِ بیان سے بالکل ہٹ کر عورتوں کومستقلاً اِس بات کا حکم دیا گیاہے، چنانچہ سورۃ النّور میں مَردوں اور عورتوں کو الگ الگ اِس بات کا حکم دیا ہے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں ۔(سورۃ النّور:30 ، 31) ایک اور جگہ اِرشاد فرمایا:﴿يَعْلَمُ خَائِنَةَ الْأَعْيُنِ وَمَا تُخْفِي الصُّدُورُ﴾ اللہ آنکھوں کی چوری کو بھی جانتا ہے اور اُن باتوں کو بھی جو سینوں نے چھپا رکھا ہے۔(آسان ترجمہ قرآن) بد نظری کرنا آنکھوں کا زنا ہے، حدیث میں ہے،نبی کریمﷺکااِرشاد ہے:”كُتِبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ نَصِيبُهُ مِنَ الزِّنَا، مُدْرِكٌ ذَلِكَ لَا مَحَالَةَ، فَالْعَيْنَانِ زِنَاهُمَا النَّظَرُ“ ابن آدم پر اس کے زنا سے حصہ لکھ دیا گیا ہے وہ لا محالہ (یقینی طور پر ) اسے ملے گا پس آنکھوں کا زنا (نامحرم کو)دیکھنا ہے۔(مسلم:2657) حضرت عبد اللہ بن مسعودفرماتے ہیں:”مَا كَانَ مِنْ نَظْرَةٍ فَلِلشَّيْطَانِ فِيهَا مَطْمَعٌ، وَالْإِثْمُ حَوَازُّ الْقُلُوبِ“ ہرنظر(جو کسی نامحرم پر ڈالی جائےاُس) میں شیطان کی طرف سے حرص و طمع موجود ہوتی ہے،اور گناہ دلوں کو کھٹکنے والی چیز کا نام ہے۔(طبرانی کبیر:8749) حضرت عبد اللہ بن مسعودنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں: