انوار رمضان |
ضائل ، ا |
بعض اوقات اِعتکاف میں بڑی بڑی غلطیاں سرزد ہوجاتی ہیں اور اِعتکاف ہی فاسد ہوکر رہ جاتا ہے ۔اِس لئے ضرورت اِس بات کی ہے کہ اِعتکاف میں بیٹھنے سے پہلے یا بیٹھتے ہی اِعتکاف کے مَسائل پر مشتمل کسی مستندکتاب کوضرورپڑھ لیں یا کسی عالمِ دین سے سمجھ لیں تاکہ آپ کا اِعتکاف خراب بھی نہ ہو اور مکمل ثواب بھی حاصل ہوسکے۔ حضرت شیخ الاِسلام مفتی محمد تقی عُثمانی مدّظلہ کارِسالہ”اَحکامِ اِعتکاف“ اور حضرت مفتی عبد الرّؤف سکھروی مدّظلہ کا رِسالہ”مَسائلِ اِعتکاف“اِس بارے میں بہت مُفید اور آسان ہے،اُسے خرید کر پڑھ لینا چاہیئے۔ (4)حُدودِ مسجد سے لاپرواہی : بعض لوگ مسجد کی حُدود سے لاعلم اور بےخبر ہوتے ہیں ،اُنہیں یہ معلوم ہی نہیں ہوتا کہ مسجد کی حد کہاں تک ہے،جس کی وجہ سے وہ نادانی میں مسجد کی حدود سے نکل جاتے ہیں ،اِس سے اِعتکاف ٹوٹ جاتا ہے،اِس لئے کہ مسجد سے نکل جانا اگرچہ لاعلمی اور بھولے ہی سے کیوں نہ ہو اِعتکاف کو فاسد کردیتا ہے، اِس لئے اعتکاف میں بیٹھنے سے پہلےاِس کو اچھی طرح معلوم کرلینا چاہیئے۔یاد رکھیں!وضوخانہ،اِستنجاخانے،اِمام کا حجرہ،مسجد سے ملحق مدرسہ،جنازہ گاہ،یہ سب مسجد سے خارج ہیں اِن جگہوں میں ضرورت کے بغیر ایک لمحہ کیلئے بھی چلے جانے سے اِعتکاف ٹوٹ جاتا ہے۔ (5)شرعی ضرورت کےبغیر مسجد سے نکل جانا : اِس میں کوئی شک نہیں کہ ضرورت کے تحت مسجد سے نکلنا جائز ہےلیکن یہ بھی سمجھ لینا چاہیئے کہ ہر پیش آنے والے کام کو ضرورتِ شرعیہ نہیں کہاجاسکتا ،بلکہ صرف اُسی