انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
سنن اِبن ماجہ کی روایت میں ہے :”كُنْ وَرِعًا تَكُنْ أَعْبَدَ النَّاسِ“ متقی بن جاؤ تم لوگوں میں سب سے بڑے عبادت گزار بن جاؤگے۔(ابن ماجہ:4217) حضرت عبد اللہ بن عباسسے کسی شخص نے سوال کیا :”رَجُلٌ كَثِيرُ الذُّنُوبِ كَثِيرُ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَيْكَ،أَوْ رَجُلٌ قَلِيلُ الذُّنُوبِ قَلِيلُ الْعَمَلِ؟“ وہ شخص جو بہت زیادہ عمل کرتا ہے اور گناہ بھی خوب کرتا ہے وہ آپ کے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہے یا وہ شخص جو عمل کم کرتا ہے اور گناہ بھی کم کرتا ہے؟ حضرت عبد اللہ بن عباسنے فرمایا:”مَا أَعْدِلُ بِالسَّلَامَةِ شَيْئًا“ میں گناہوں سے محفوظ رہنے کے برابر کوئی چیز نہیں سمجھتا ۔(ابن ابی شیبہ:34771) حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں:”أَقِلُّوا الذُّنُوبَ فَإِنَّكُمْ لَنْ تَلْقَوا اللَّهَ بِشَيْءٍ يُشْبِهُ قِلَّةَ الذُّنُوبِ“ گناہ کم کیا کرواِس لئے کہ تم اللہ تعالیٰ سے کسی بھی ایسے عمل کے ساتھ ملاقات نہیں کرو گےجو(افضلیت میں) گناہ کم کرنے کے مُشابہ ہو ۔(ابن ابی شیبہ:34738) حضرت سیدتنا اَماں عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں:”إِنَّ النَّاسَ قَدْ ضَيَّعُوا أَعْظَمَ دِيْنِهِم:الْوَرَعَ “ بیشک لوگوں نے اپنے دین کی سب سے عظیم چیز یعنی تقویٰ اور پرہیز گاری کو ضائع کردیا ہے۔(مصنّف ابن ابی شیبہ:34742) حضرت عائشہ صدیقہ نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتی ہیں :