انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
”مَا يَزَالُ عَبْدِي يَتَقَرَّبُ إِلَيَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّى أُحِبَّهُ، فَإِذَا أَحْبَبْتُهُ:كُنْتُ سَمْعَهُ الَّذِي يَسْمَعُ بِهِ، وَبَصَرَهُ الَّذِي يُبْصِرُ بِهِ، وَيَدَهُ الَّتِي يَبْطِشُ بِهَا، وَرِجْلَهُ الَّتِي يَمْشِي بِهَا، وَإِنْ سَأَلَنِي لَأُعْطِيَنَّهُ، وَلَئِنِ اسْتَعَاذَنِي لَأُعِيْذَنَّهُ“ نوافل کی وجہ سے بندہ میرے قریب ہوتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس کو اپنا محبوب بنالیتا ہوں ، تو پھر میں اُس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنے، اُس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھے ، اور اُس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ کسی چیز کو پکڑے اور اُس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلے۔ اگر وہ مجھ سے کچھ مانگتا ہے تو میں اس کو عطاء کرتا ہوں اور کسی چیز سے پناہ چاہتا ہے تو میں پناہ دیتا ہوں۔(بخاری:6502) حضرت ابوہریرہ نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں: قیامت کے دن بندے کے اعمال میں سب سے پہلے نماز کا حساب کیا جائے گا ، اگرنماز اچھی نکل آئی تو وہ شخص کامیاب اور بامراد ہوگا اور اگر نماز بےکار ثابت ہوئی تو وہ نامراد اور خسارہ میں ہوگا ، اور اگر نماز میں کچھ کمی پائی گئی تو اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہوگا :”اُنْظُرُوا هَلْ لِعَبْدِيْ مِنْ تَطَوُّعٍ فَيُكَمَّلَ بِهَا مَا انْتَقَصَ مِنَ الفَرِيْضَةِ ثُمَّ يَكُونُ سَائِرُ عَمَلِهِ عَلَى ذٰلِكَ“ دیکھو ! اِس بندے کے پاس کہ کیا کچھ نفلیں بھی ہیں کہ جن سے فرضوں کو پورا کردیا جائے؟ اگر نکل آئیں تو اُن سے فرضوں کی تکمیل کردی جائے گی اُس کے بعدپھر اِسی طرح باقی اعمال روزہ زکوۃ وغیرہ کا حساب ہوگا ۔(ترمذی: 413)