گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
بعض لوگ کہتے ہیں کہ جی! اندر ٹھیک ہونا چاہیے، ظاہر سے کیا ہوتا ہے۔ اندر سے ہم پکے مسلمان ہیں، باہر سے کیا ہوتا ہے۔ جی (شکل و صورت کا کیا معاملہ) لباس کا کیا معاملہ، اندر سے ہم پکے عاشق رسول ہیں، پکے مومن ہیں۔ اس بات کو بھی دیکھ لیجیے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ تم ظاہری گناہ کو بھی چھوڑو اور باطنی گناہ کو بھی چھوڑو۔ ظاہر میں بھی نیکی اختیار کرو باطن میں بھی نیکی اختیار کرو۔ شریعت کے مطابق ظاہر اور باطن کا آپس میں کیا ربط ہے، اس بارے میں چند باتیں مثالوں سے سنیے اور سمجھیے! ظاہر کاباطن سے بڑا پکا اور گہرا تعلق ہے۔ یہ جو کہہ دیتے ہیں، دل صاف ہونا چاہیے، دل کا پردہ ہونا چاہیے۔ دیکھیے! ایک آدمی ہے (صاف اس نے ستھرے کپڑے پہنے۔ کہیں جارہا ہے کہ اتنے میں گھر سے چھوٹی بچی آئی کچن سے، اور اس کے ہاتھ سے کھانے کے چند قطرے گر کر نئے لباس کے دامن میں پڑگئے۔ اب بتائیں! لباس تو ظاہر میں پہنا ہوا ہے قطرے بھی باہر پڑے، اس کے دل پر اثر ہوتا ہے نہیں؟ اچھا یہی چھینٹے اس کے چہرے پہ پڑجائیں اب دل کے اوپر کتنا اثر ہوگا؟ اچھا بجائے کے چھینٹوں کے پیشاب کے چھینٹے پڑجائیں تو اب کیا حال ہوگا؟ ظاہر کا باطن کے اوپر اثر ہوتا ہے، یہ بات ثابت ہوجاتی ہے۔ یہاں سے ایک بات اور سمجھ لیں۔ ما شاءاللہ آپ مسجد میں بیٹھے ہوئے ہیں اور ابھی مغرب کی نماز آپ نے پڑھی۔ سمجھانے کی غرض سے بات کررہا ہوں۔ کہ امام صاحب آئیں اور صرف انہوں نے گھٹنے چھپائے ہوئے ہوں اور ناف چھپی ہوئی ہو، اتنا سالباس پہنا ہو کہ ناف کو چھپالیں اور گھٹنوں کو چھپالیں اور آکر کہیں کہ میں نے عشاء کی نماز پڑھانی ہے۔ آجائو! قرآن مجھے اسی طرح یاد ہے حدیث مجھے اسی طرح معلوم ہے، نماز کے مسائل مجھے اسی طرح معلوم ہیں۔ اب یہاں دیکھیں کہ فرض تو پورا کرلیا جیسے