گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بھی داڑھی گھنی تھی۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی داڑھی اتنی گھنی تھی کہ سینے کے دونوں طرف کو گھیر لیا کرتی تھی۔ جبکہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی داڑھی قدرتًا گھنی نہیں تھی۔ (سبل، جلد2 صفحہ 34) ایک حدیث میں آتا ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورپاکﷺ کی داڑھی مبارک سیاہ تھی، البتہ آخری عمر میں چندبال سفید ہوگئے تھے۔ آپﷺ گنجان داڑھی والے تھے۔ مشکوٰۃ شریف کی روایت ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آپﷺ بہت کثرت کے ساتھ سر میں تیل لگاتے اور اپنی داڑھی مبارک میں کنگھی کرتے تھے۔ اسی طرح حدیث میں آتا ہے کہ نبی علیہ السلام داڑھی مبارک میں خلال بھی کرتے تھے۔ (مشکوٰۃ، صفحہ321) واضح سی بات ہے کہ داڑھی پوری ہوگی تو خلال بھی ہوگا اور کنگھی بھی۔ اگر داڑھی پوری نہ ہوگی تو نہ خلال نہ کنگھی۔ ابن جریر رحمۃ اللہ علیہ لکھا ہے کہ آپﷺ کے پاس ہاتھی کے دانت کی کنگھی تھی جس سے آپ داڑھی میں کنگھی فرمایا کرتے تھے۔ امی عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ آپ ﷺآئینہ دیکھ کر داڑھی کو درست فرماتے۔ طبرانی شریف میں روایت ہے کہ جب داڑھی میں کنگھی فرماتے تو آئینے کو دیکھا کرتے۔ امی عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ آپﷺ ہمیشہ مسواک اور کنگھی کو پاس رکھا کرتے تھے۔ اس سے معلوم ہوا کہ جیب میں کنگھی رکھنا بھی سنت ہے۔ امی عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ آپﷺ کو ہر چیز میں دایاں کام دائیں طرف سے پسند تھا۔ ہر وہ چیز جو زینت کے اعتبار سے ہو، خوبصورتی کے اعتبار سے ہو اس میں نبی ﷺ دائیں طرف کو پہلے اختیار کیا کرتے تھے۔ مسجد میں داخل ہونا دائیں طرف