گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
نعوذباللہ! آج کل تو نوجوانوں کی ساری ساری رات Lover کے ساتھ ہوتی ہے۔ آج کا ہمارا Media ہمیں ایک ہی تعلیم دیتا ہے کہ کرو بات ساری رات۔ اور حضورِ پاکﷺ کو رات کو بات کرنا پسند نہیں تھا۔ یہ نامحرم لڑکے اور لڑکیاں محبت میں ایک دوسرے کو اشعار سناتے ہیں۔ دل پر ہاتھ رکھ کر سوچیے کہ جو کام ہمارے نبیﷺ کو پسند نہیں تھا، آج ہم ان کی امت میں سے ہو کر کیا کر رہے ہیں؟ ذرا غور سے سنیے! حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی عادتِ مبارکہ یہ تھی کہ جب وہ لوگوں کو دیکھتے کہ عشاء کے بعد جاگے ہوئے ہیں تو وہ ناراض ہوتے اور فرماتے تھے کہ اب اگر تم باتوں میں لگ جاؤ گے تو اخیر رات میں سوئے رہ جاؤ گے۔ تہجد بھی رہ سکتی ہے، اور ہوسکتا ہے کہ تم سے فرض نماز فجر بھی رہ جائے۔ (شرح معانی الآثار للطحاوی: ۴۷۸۴) کتنے ساتھی ہیں جو بتاتے ہیں کہ حضرت! صبح فجر کے لیے آنکھ ہی نہیں کھلتی، بڑی کوشش کرتے ہیں۔ لوگ چاہتے ہیں کہ رات دو بجے بھی سوئیں اور صبح فجر کے وقت کوئی فرشتہ بھی آجائے جو اُن کو نماز کے لیے اُٹھا دے، بستر پر وضو بھی کروادے، اور وہ ان کو نماز بھی پڑھوا کر جنت بھی پہنچا دے۔ بھئی! صبح جلدی اُٹھنے کے لیے رات کو جلدی سونا پڑے گا۔ جب رات کو جلدی سونے کی عادت بنائیں گے تو تہجد کی نماز پڑھنا خود بخود آسان ہوجائے گی۔ عشاء کے بعد سونے کی تاکید اسی لیے ہے کہ بندے کی تہجد کی عادت بن جائے۔ بندہ دیر سے سوئے گا تو دیر سے اُٹھے گا، شیطان یہ چاہتا ہے کہ انسان کا قیمتی وقت غفلت میں گزر جائے، موبائل میں گزر جائے، انٹرنیٹ اور Social Media پر گزر جائے اور انسان تہجد کی لذّت سے محروم ہوجائے۔ صبح کے معمولات سے محروم ہوجائے، حتی کہ فجر کی نماز سے بھی محروم ہو جائے۔ آج کتنے