گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
اختیار کرلیں۔ وہ یہ کہ اٹھ کر استنجا کر کے وضو کرلیا جائے، پھر اگر چاہیں تو فوراً غسل کرلیں، اور چاہیں تو اس وقت نہ کریں بعد میں نماز کے وقت سے پہلے کرلیں۔ نبی علیہ السلام کے بارے میں آتا ہے کہ جنابت کی حالت میں اگر نبی علیہ السلام کچھ کھانا پینا چاہتے تو بھی پہلے وضو فرماتے، پھر کھانا چاہتے تو کھا لیتے۔ (التلخیص الحبیر رقم: ۱۸۷، نقلًا عن الشیخین) حضرت فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ آقاﷺ سے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول! کیا ہم جنابت کی حالت میں سوسکتے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: ہاں! سوسکتے ہو، لیکن اپنے شرم گاہ کو دھولیا کرو اور نماز کی طرح وضو کرلیا کرو۔ (صحیح بخاری: رقم ۲۸۳) حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے امی عائشہ رضی اللہ عنھا سے آپﷺ کی جنابت کی حالت میں سونے کے متعلق پوچھا۔ انہوں نے فرمایا کہ آقاﷺ وضو کر کے آرام کرتے تھے۔ (صحیح بخاری: ۲۸۶) علماء فرماتے ہیں کہ جنابت اور ناپاکی کی حالت میں باوضو سونا مستحب ہے۔ اس کے بہت سارے فائدے ہیں: (۱) یہ سنت ہے۔ (۲) اس طرح شیطان خبیث کا حملہ نہیں ہوتا۔ ورنہ ناپاکی کی حالت میں عموماً ڈراؤنے خواب شیطان دِکھاتا ہے اور انسان کو پریشان کرتا ہے۔ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں جنابِ رسول اللہﷺ فرماتے ہیں کہ جو شخص بھی ذکر کرتے ہوئے باوضو سوتا ہے اور رات کے کسی پہر اس کی آنکھ کھل جاتی ہے تو اس وقت اللہ تعالیٰ سے دنیا و آخرت کی جس خیر کو بھی یہ مانگے گا، اسے دی جائے گی۔ (سنن ابی داؤد: رقم۵۰۴۲)