گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
اسی طرح وہ لوگ جن کو ڈراؤنے خواب آتے ہیں، اُن میں تقریباً وہ لوگ ہوتے ہیں جو اُلٹی کروٹ سوتے ہیں۔ جب انسان بائیں طرف سوتا ہے تو Mostly اس کے خواب میں یہی آئے گا کہ کوئی چیز میری طرف دوڑتی ہوئی آرہی ہے، کوئی سانپ آرہا ہے۔ اس کے علاوہ اس بندے کی نیند بھی بہت زیادہ گہری ہوتی ہے۔ ایسا شخص کسی کے اُٹھانے سے بھی نہیں اُٹھتا، یعنی اس کی نیند غفلت کی نیند ہوتی ہے۔ اور زیادہ گہری نیند کے باوجود نیند کا پورا مزا نہیں لے سکتا۔ لیکن اگر یہ دائیں کروٹ پر سوئے گا تو یہ تھوڑی نیند میں زیادہ مزے لے گا، اور Alarm، یاکسی کے اُٹھانے پر اس کی آنکھ بھی کھل جائے گی۔ اس کے علاوہ دائیں کروٹ پر سونے والے کو بُرے خواب بھی نہیں آتے۔ اور سب سے بڑی بات تو یہ ہے کہ اس طرح سونے سے رسولِ پاکﷺ کی مبارک سنت پوری ہوجائے گی۔ معلوم ہوا کہ دائیں کروٹ پر سونا ہر لحاظ سے بہتر ہے۔ سائنس چودہ سو سال بعد اس بات پر پہنچی ہے، لیکن نبی علیہ السلام نے اتنی صدیاں پہلے ہمیں دائیں کروٹ پر سونے کا حکم دیا۔ سونے کی چار صورتیں جو ابھی بیان ہوئیں، تین جائز ہیں اور ایک ٹھیک نہیں۔ (۱) چت سونا یعنی سیدھا ہو کر سونا۔ یہ انبیائے کرام رضی اللہ عنہ کا طریقہ رہا ہے اور اس طرح سے وہ زمین اور آسمان کی پیدائش پر غوروفکر فرماتے تھے۔ (۲) دائیں کروٹ پر سونا۔ یہ نبی علیہ السلام کی سنت ہے۔ (۳) بائیں کروٹ پر سونا۔ یہ بادشاہوں کا طریقہ ہے، رئیس اور بڑے لوگوں کا طریقہ ہے، جائز ہے مگر پسندیدہ نہیں۔ (۴) منہ کے بل سونا۔ یہ شیطان کا طریقہ ہے اور دوزخی لوگوں کا طریقہ ہے۔