گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
ہوتے ہیں ان کو Low back pain بھی زیادہ ہوتی ہے۔ اور ان کی گردن کے پیچھے درد بھی ہوتا ہے کہ سارا وزن گھنٹوں کے حساب سے ریڑھ کی ہڈی پر پڑھ رہا ہوتا ہے۔ اس سے ہمیں معلوم ہوا کہ سیدھا سونا صحت کے لیے مفید نہیں بلکہ نقصان دہ ہے۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ انسان اوندھا سوئے یعنی اُلٹا ہو کر۔ اس صورت میں انسان کی آنتیں لٹک جاتی ہیں، گرہ پڑنے کا خطرہ ہوسکتا ہے۔ اور احادیث میں اُلٹا سونے سے منع بھی کیا گیا ہے کہ شیطان اُلٹا سوتا ہے۔ حضرت جندب یعنی ابو ذر غِفاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں پیٹ کے بل لیٹا ہوا تھا کہ نبی کریمﷺ وہاں سے گزرے اور پاؤں سے مجھے حرکت دی اور فرمایا: اے جُنَیدِب! اُلٹا نہ لیٹو، یہ جہنمی لوگوں کا لیٹنا ہے۔ (سنن ابنِ ماجہ: رقم ۳۷۲۴) تیسرا طریقہ یہ ہے کہ انسان بائیں کروٹ پر سوئے یعنی جس طرف انسان کا دل ہے۔ اس طرح سونے سے انسان کے دل پر وزن آجائے گا۔ یہ دل سارا دن خون کی Supply کرتا ہے، جب انسان سوتا ہے تو یہ دل آہستہ کام کرتا ہے، اس کی Speed آہستہ ہوجاتی ہے۔ جب انسان Left پر لیٹتا ہے تو دل پر دباؤ آتا ہے جس کی وجہ سے اسے اوپر دماغ کی طرف Blood بھیجنے میں زیادہ ورک کرنا پڑتا ہے۔ جیسے موٹر اگر نیچے ہو اور پانی اوپر بھیجنا ہو تو موٹر زیادہ Work کرے گی۔ سلو فنکشن میں زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے تو اس سے (دل) پر بھی پریشر آجاتا ہے۔ اس طرح بائیں کروٹ پر لیٹنے سے دل کی بیماریوں کے زیادہ Chances ہوتے ہیں۔ اور چوتھا طریقہ یہ ہے کہ آدمی دائیں کروٹ پر لیٹے جو کہ نبیﷺ کی سنت ہے۔ انسان کا دل اوپر کی جانب رہتا ہے تو اس طرح اس کے لیے کام کرنا آسان ہوتا ہے۔