گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
دورکعت نماز پڑھتے اپنی مسجد میں، پھر بی بی فاطمہ رضی اللہ عنھا کے گھر تشریف لے جاتے، اور پھر ازواجِ مطہرات کے گھروں پر تشریف لے جاتے۔ (معجم طبرانی، فتح الباری) کئی روایات کے اندر یہ بات ہے کہ جب نبی ﷺ واپس اپنے شہر پہنچ جاتے تو پہلے مسجد نبوی تشریف لے جاتے نماز پڑھتے، آنے والوں سے ملتے، اس کے بعد گھر جاتے تھے۔ آج اس سنت پر عمل تو بہت دور کی بات، اس کا علم بھی شاید بہت سے لوگوں کو نہ ہو۔ اگر ہر دفعہ ہمارے لیے مشکل ہو تو کبھی کبھی ایسا کرلیا کریں۔ بجائے سیدھا گھر جانے کے راستے میں ہی کسی مسجد میں دو رکعت نفل پڑھ لیں اور پھر گھر آجائیں۔ کتنی دیر لگے گی؟ پانچ منٹ یا دس منٹ۔ چلیں جی! اس سے رسول اللہﷺ کی سنت تو زندہ ہو جائے گی۔ برکتوں کو لے کر ہم گھر آئیں گے تو فائدہ ہوگا۔ نبی ﷺ کا یہ معمول تھا، ہم بھی اس کو اپنا معمول بنانے کی کوشش کرلیں۔ دیکھیں! واجب نہیں ہے، اور نہ ہی اس کے چھوڑنے سے گناہ ہوگا، لیکن بہرحال محبت کا تقاضا ہے۔ اپنی زندگی میں تھوڑا تھوڑا لانے کی کوشش کریں اِن شاءاللہ اللہ تعالیٰ آسانی فرمادیں گے۔ نبی ﷺ کی ایک اور بہت ہی پیاری عادتِ طیبہ یہ تھی کہ نبی ﷺ جب سفر سے واپس تشریف لاتے تو گھر کے بچوں سے ملاقات فرماتے۔ مدینہ طیبہ کے بچے آپﷺ سے بہت محبت کرتے تھے اور آپ بھی ان بچوں پر بہت شفقت فرماتے تھے۔ بچے دوڑ کر آپ کے پاس آتے تھے۔ کبھی نبی ﷺ ان کو اپنی سواری پر بھی بٹھالیا کرتے تھے۔ (متفق علیہ) غرض یہ کہ گھر واپس آنے کے بعد بچوں کو ٹائم دینا، محبت دینا سنت ہے۔ اب آپ ائیرپورٹ سے آرہے ہیں، اسٹیشن سے آرہے ہیں اور بچے بھی لینے آگئے ہیں تو چھوٹے بچوں کو اپنی گود میں بٹھالیں، سنت بھی پوری ہوجائے گی۔ بچہ بھی آپ کا