گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
ہے، کبھی کوئی کتا آرہا ہے۔ لوگ اس قسم کی باتیں سناتے رہتے ہیں۔ جب Left سائیڈ پہ سوتے ہیں تو یہ مسائل آتے ہیں۔ اس کے برعکس اگر ہم Right سائیڈ پہ سوئیں گے، آیۃ الکرسی پڑھ کر سوئیں گے، سنت کے مطابق سوئیں گے تو ان شاء الله کم وقت میں نیند بھی پوری ہوجائے گی، اور مناسب بھی ہوگی، اور یہ پریشانیاں بھی نہیں آئیں گی۔ بہرحال نبیd سفر میں حسبِ معمول دائیں کروٹ پہ سویا کرتے تھے۔ اگر صبح صادق کا وقت قریب ہوتا، یا فجر کی نماز کا وقت قریب ہوتا۔ سمجھانے کے لیے بتارہا ہوں کہ آج کل جیسے فجر کا وقت تقریبًا 4 بجے شروع ہو رہا ہے اور 2:30 بجے آرام کرنا ہے۔ سفر کرتے کرتے 2 بجے گئے، 2:30 بج گئے۔ اب وقت تھوڑا ہے اور تھکن بھی ہے۔ ایسی صورت میں نبی ﷺ اپنا دایاں بازو کھڑا کردیتے اور سر کو دائیں ہاتھ پر رکھ دیتے کہ نماز کے لیے جاگنا آسان رہے۔ یہ امت کو طریقہ سکھایا گیا ہے۔ نبی ﷺ کے لیے تو ویسے ہی بہت آسانیاں تھیں، اُمت کو بتایا جارہا ہے کہ اگر رات کو دیر ہو جائے تو اب اس طریقے سے وقت گزارو کہ فجر قضا نہ ہو۔ اور اگر کسی آدمی کو یقین ہو کہ میں ویسے ہی دیر سے سوؤں گا اور فجر بھی مل جائے گی تو بات یہ ہے کہ رات کو ویسے ہی جاگنا مناسب نہیں ہے۔ اور اگر کوئی Facebook پہ، انٹرنیٹ پر بیٹھا ہوا ہے اور فجر قضا ہونے کا خطرہ ہے تو وہ جو کر رہا ہے وہ تو بعد کی بات ہے کہ حلال کر رہا ہے یا حرام، نماز قضا ہونے کے خوف سے اس پہ بیٹھنا ہی جائز نہیں چاہے اس پہ بیٹھ کر وہ اللہ کا قرآن ہی کیوں نہ پڑھ رہا ہو۔ اگر کوئی غلیظ کام کررہا ہے وہ تو بہت ہی دور کی بات ہوگی۔ اگر آپ کو یہ خوف ہو کہ ساری رات میں قرآن پڑھوں گا تو فجر قضا ہوجائے گی، تو ساری رات قرآن پڑھنا بھی جائز نہیں۔ فجر پڑھنا فرض ہے اور اس کے اہتمام کی ضرورت ہے۔