گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
کے راوی ہیں انہوں نے پوچھا کہ قزع کیا ہے؟ فرمایا کہ بچے کے سر کے چند بالوں کو مونڈھ دیا جائے اور چند بالوں کو چھوڑ دیا جائے۔ یہ مسلم شریف کی روایت ہے۔ اور بخاری شریف میں بھی اسی طرح کی بات کی ہے کہ بچوں کے بال کسی جگہ سے مونڈھ دئیے جائیںپیشانی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اِدھر اُدھر کے چھوڑدیے جائیں۔ اب قزع کی مختلف صورتیں نافذالعمل ہیں۔ کچھ ایسے کرتے ہیں کہ درمیان سے بال بڑے بڑے ہوتے ہیں اور سائیڈ سے اُسترا پھیر لیتے ہیں۔ اس کو نبی ﷺ نے منع فرمایا ہے۔ مسلم شریف میں بھی روایت موجود ہے اور بخاری شریف میں بھی روایت موجود ہے اور بعض درمیان سے مونڈھ لیتے ہیں، سائیڈ سے رکھ لیتے ہیں، یہ بھی ہماری شریعت میں جائز نہیں۔ تو بال کیسے ہوں؟ یا تو پورے سنت کے مطابق پٹے رکھے اور کانوں کی لو تک جائیں یاکندھے تک آئیں۔ اس طرح سے رکھ لے۔ پھر اُن کی حفاظت بھی کرے، صاف بھی رکھے، پاک بھی رکھے، تیل بھی لگائے، مٹی سے بھی دور رکھے۔ اگر وہ نہیں رکھ سکتا تو دوسری صورت کیا ہے کہ قینچی سے سارے سر کے بالوں کو ایک سائز کا رکھے۔ ایک طرف سے بہت بڑے ہوگئے ایک طرف سے ختم ہوگئے، یا ایک طرف سے ہم نے رکھ لیے اور دوسری طرف سے ختم کردیے تو اس کو شریعت میں منع کیا ہے۔ اور آج کل تو اللہ تعالیٰ ہماری حفاظت فرمائے کہ نوجوانوں کے بال دیکھ کے تکلیف ہوتی ہے۔ حدیث میں دجال کے جس قسم کے بال آتے ہیں ناں! آج کل کے نوجوان اُس کے قسم کے بال رکھ رہے ہیں۔ بہرحال دجال کی بات تو اپنی جگہ الگ رہی ہم اُس کی بات نہیں کرتے ہم تو سادہ سی بات کرتے ہیں۔ مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَھُوَ مِنْھُمْ ’’ترجمہ: جو جس قوم کے ساتھ مشابہت اختیار کرے گا اُنہی میں سے شمار کیا جائے گا‘‘۔