گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
راستہ کھلے گا۔ ہاں! اگر واقعی سچی نیت ہے کہ مجھے حلال زندگی گزارنی ہے تو پھر شادی سادی کرکے برکتوں کو گھر میں لائیں گے۔ اس کے بارے میں بھی نبی ﷺ کا ارشاد سن لیں: امی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ’’ تم شادی کرو، یہ عورتیں تمہارے لیے مال لے کر آتی ہیں‘‘۔ (مصنف ابنِ ابی شیبہ:127) قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اِنْ یَّکُوْنُوْا فُقَرَآءَیُغْنِھِمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ (النّور: 32) ترجمہ: اگر وہ تنگ دست ہوں تو اللہ اپنے فضل سے انہیں بے نیاز کر دے گا۔ حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کے فضل یعنی غنیٰ کو نکاح میں تلاش کرو۔ اس آیت کو تلاوت کرنے کے بعد فرماتے کہ اگر تم تنگ دست ہوگے تو اللہ تعالیٰ تمہیں غنی کر دیں گے۔ حضرت ابنِ عباسi فرمایا کرتے تھے کہ اللہ پاک نے نکاح کا حکم دیا ہے، اور اس کی رغبت دلائی ہے، اور لوگوں کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے آزاد اور غلاموں کا نکاح کریں، اور اس نکاح پر اُن سے غنیٰ یعنی مال کا وعدہ کیا ہے۔ (تفسیرِ طبری: 166/19) یہ اللہ کے وعدے ہیں۔ اسی لیے سنت اور شریعت کے مطابق نکاح کرنے سے عفت وپاک دامنی بھی محفوظ ہوتی ہے اور مال بھی ملتا ہے۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی ﷺ سے اپنی تنگ دستی کی شکایت کی تو آپﷺ نے فرمایا کہ نکاح کرلو۔ (تاریخ بغداد: 365/1) حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے کہ اللہ تعالیٰ کے حکم نکاح کو پورا کرو، اللہ تعالیٰ اپنے اس غنیٰ کے وعدے کو پورا کریں گے جو تم سے کیا ہے۔ (تفسیر ابنِ ابی حاتم: 2582/8)