اتفاق ہے کہ آپ صحیح حدیث کو قیاس پر مقدم رکھتے تھے، آپ حافظ، حجۃ اورفقیہ ہیں اور کثرت سے روایت اس لئے بیان نہیں کرتے کہ روایت ِحدیث، تحمل حدیث اور اس کے قبول کی شرطیں آپ کے پاس سخت تھیں۔
خلاصہ
یہ چند اکابرین امت محدثین اورائمہ جرح وتعدیل کی امام اعظم سے متعلق شہادت ہے، جس میں ان حضرات نے امام صاحب کی عدالت وثقاہت کا کھلے دل سے اعتراف کیا ہے، آپ کی پاکیزہ اور بے داغ شخصیت، علمی جلال، فکری کمال اور سیرت وصورت سے منور اور روشن زندگی پر بڑی اعلی ظرفی سے شہادت دی ہے،علم حدیث اور فن جرح وتعدیل میں آپ کی خدمات اور مقام ومرتبہ انصاف کے ترازو میں تول کر پیش کیا ہے، محدثین اور ائمہ جرح وتعدیل کی عظیم شہادت اور وسیع ژرف نگاہی سے امام صاحب کی شخصیت عدالت اور بالخصوص علم حدیث میں امام صاحب کے علمی مقام اور آپ کی محدثانہ جلالت شان بالکل نکھر کر سامنے آجاتی ہے، اس کے باوجود اگر کسی صاحب ِبے بصیرت کو امام صاحب کا مقام ومرتبہ نظر نہیں آتا ہے علم حدیث میں ان کو طفل مکتب بھی نہیں سمجھتے ہیں، حالات اور واقعات سے اندازہ ہوتا ہے یہ لوگ یا تو اب تک جہالت اور حسدکے دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں اور زیادہ تر لوگ تو وہ ہیں جو عناد وعداوت کی آگ میں جل رہے ہیں اور ایک طبقہ اسلام کے نام پر اسلام دشمن ہے، جو اسلامی لبادہ اوڑھ کر اور اسلامی لباس پہن کر اسلام کی اشاعت کے نام پر اسلام کی بنیاد کو کمزور کررہا ہے، یہ لوگ در حقیقت اسلام اور مسلمانوں کے دشمن ہیں، امام صاحب اور فقہ حنفی پر اعتراض کرکے در حقیقت اسلام کی شبیہ کو نقصان پہونچانے کی کوشش کی ہے ، اللہ تعالی ان معاندین اسلام کی سازشوں کو سمجھنے اور مسلمانوں کو اس سے واقف ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔