کے ایک اشارہ پر طالبین حدیث سفیان بن عیینہ کے پاس جمع ہوگئے، پس امام صاحب نہ صرف محدث تھے ؛بلکہ محدث بنانے والے تھے۔
امام الجرح والتعدیل علامہ شمس الدین م ۷۴۸ھ اپنی کتاب’’تذکرۃ الحفاظ‘‘ میں لکھتے ہیں:
ہذہ تذکرۃ معدلي حملۃ العلم النبوي ومن یرجع إلی اجتہادہم في التوثیق والتضعیف والتصحیح والتزییف۔
اس میں ان حضرات کا تذکرہ ہے جو حاملین علم نبوی کی تعدیل وتوثیق کرنے والے ہیں اور جن کے اجتہاد کی روشنی میں کسی راوی کی توثیق وتضعیف اور حدیث کی صحت وسقم کا علم ہوتا ہے۔ (۱)
اس کتاب میں حافظ ذہبی نے طبقہ خامسہ کے حفاظ حدیث میں امام صاحب کا ذکر کیا ہے، حافظ ذہبی جن کے متعلق حافظ ابن حجر کی رائے ہے کہ نقد رجال میں وہ استقراء تام کے مالک ہیں، علامہ ذہبی کے اس طرز عمل اور اسلوب بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ امام ابو حنیفہ فن جرح وتعدیل میں عظمت شان کے مالک ہیں اور امام اعظم کے اقوال اس باب میں سند کی حیثیت رکھتے ہیں، امام ترمذی نے اپنی کتاب’’العلل‘‘میں جرح وتعدیل کے امام کی حیثیت سے امام اعظم کی ابو یحی الحمانی سے روایت کرتے ہیں حدثنا محمود بن غیلان حدثنا أبو یحی الحماني قال سمعت أبا حنیفۃ یقول ما رأیت أحدا أکذب من جابر الجعفي ولا أفضل من عطاء بن أبي رباح میں نے ابو حنیفہ کو کہتے ہوا سنا ہے کہ جابر جعفی سے زیادہ جھوٹا اور عطاء بن ابی رباح سے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) تذکرۃ الحفاظ ۱؍۱